ورلڈ ایموجی ڈے منانے کیلئے نیویارک، لندن میں تیاریاں جاری

  • July 27, 2017 12:33 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

نیویارک کی ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ کو پیلے رنگ کی روشنی سے مزین کیا جائے گا اور ایسا کرنے والے آرگنائزرز کو امید ہے کہ اسے دیکھنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل جائے گی۔

ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ پر روشنی کا یہ کھیل 17 جولائی کو ‘ورلڈ ایموجی ڈے’ منانے کے لیے کیا جائے گا۔ اس تاریخ کو ایموجیز کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا اور میسیجنگ میں عام استعمال کیے جانے والی رنگ برنگی شکلوں اور دوسری اشیاء کے نشانات کو ایموجیز کہتے ہیں۔

ملیے عرب ایموجیز سے لندن کے رائل اوپیرا ہاٰؤس میں 20 مشہور اوپیرا اور بیلٹ رقص کو ایموجیز کی شکل میں پیش کیا جائے گا۔ یونی کوڈ سٹینڈرڈ لسٹ کے مطابق منظور شدہ ایموجیز کی تعداد اس وقت 2666 ہے۔

یونی کوڈ کنسورشم نئے ایموجیز بنانے کے قوائد و ضوابط بنانے کا ادارہ ہے اور وہ یہ طے کرتا ہے کہ کس چیز کا ایموجی بننا چاہیے لیکن گوگل اور ایپل جیسے کمپنیاں ان چیزوں کے لیے اپنے مخصوص ڈیزائن بنا سکتی ہیں۔

امید کی جا رہی ہے کہ ٹوئٹر بھی اس سال اپنے صارفین سے نئے ایموجیز کے لیے مشورہ لے گا۔

emoji day

ورلڈ ایموجی ڈے کے بانی جرمی برج یونی کوڈ سٹینڈرڈ کی کمیٹی میں بھی شامل ہیں اور ان کے مطابق ہر سال ان کی کمیٹی کے پاس ہزاروں نئے ایموجی بنوانے کی درخواستیں آتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘نئےایموجی کے لیے آپ کو کچھ مخصوص معیار اور اصول پر پورا اترنا ضروری ہے اور آپ پیسے دے کر کوئی ایموجی نہیں بنوا سکتے۔ اس فیصلے سے بہت سی کمپنیاں ناخوش ہیں۔ نئے ایموجی کی طلب ہونی چاہیے اور کمپنی اور برانڈز کے لوگو بھی ایموجی نہیں ہو سکتے۔’

شو بز سے تعلق رکھنے والی چند مشہور شخصیات جیسے کم کارڈاشیان اور جسٹن بیبر نے اپنے آئیکونز جاری کیے ہیں لیکن جرمی برج نے صارفین کو خبردار کیا کہ وہ پوری طرح استعمال نہیں ہو سکتے۔

‘کم کرڈاشیان اور جسٹن بیبر کے ایموجیز دراصل سٹکرز ہیں اور ہر ایپ میں استعمال نہیں ہو سکتے۔انھیں علیحدہ سے ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا۔’

ایموجیز نوے کی دہائی سے استعمال ہو رہے ہیں لیکن ایپل کے آئی فون میں پہلی دفعہ انھیں 2011 میں شامل کیا گیا تھا۔

سب سے پہلا ورلڈ ایموجی ڈے 2014 میں 17 جولائی کو منایا گیا۔ اس مخصوص دن کو چننے کی وجہ یہ تھی کہ ایموجی میں اگر کلینڈر کو استعمال کیا جائے تو اس میں 17 جولائی کی تاریخ درج ہوتی ہے۔

ایموجیز کے سرچ انجن ایموجی پیڈیا کے لیے بھی کام کرنے والے جرمی برج کا کہنا ہے کہ انھوں نے ورلڈ ایموجی ڈے کو منانے کے لیے کسی کمپنی سے مدد یا سپانسرشپ نہیں لی۔

دوسری جانب یونی ورسٹی آف ساؤتھیمپٹن کی ڈاکٹر لارا ڈومنیگؤز کہتی ہیں کہ ان کے خیال میں ‘ایموجیز بس ٹھیک ہیں۔

البتہ کچھ لوگ ان کو پسند نہیں کرتے کیونکہ وہ غیر رسمی ہوتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ وہ کچھ چیزوں کے لیے کافی فائدہ مند ہیں اور کئی جگہوں پر ایموجی کا استعمال الفاظ کے استعمال سے بہتر ہوتا ہے۔ ‘
لیکن انھوں نے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ اتنی مشہوری کے باوجود ایسا مشکل نظر آتا ہے کہ ایموجیز کو ایک نئی زبان کی حیثیت مل جائے۔

کسی زبان کا مقصد بات چیت کرنا اور خیالات کا اظہار کرنا ہے۔ آپ کو سوچنے کے لیے بھی زبان چاہیے۔ کیا آپ ایموجی کی مدد سے سوچ سکتے ہیں؟’

ڈیجیٹل کی بورڈ کی ایپ بنانے والی کمپنی سوفٹ کی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سال 2016 میں برطانیہ میں ‘ہنس ہنس کر رونے والی شکل’ کا ایموجی سب سے زیادہ استعمال ہوا جبکہ دوسرے نمبر پر بوسہ دینے والی ایموجی اور تیسرے نمبر پر لال رنگ والے دل کا ایموجی تھا۔

جرمی برج نے بتایا کہ ان کا پسندیدہ ایموجی راکٹ کا ایموجی ہے۔ ‘کبھی کبھی میں بھی ایک ایموجی سے بور ہو جاتا ہوں۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے آپ ہر وقت ہی اپنا پسندیدہ کھانا کھاتے رہیں۔’


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *