میڑک کے طالبعلم نے کلاس فیلو لڑکی کو کیوں قتل کیا؟

  • January 17, 2017 12:41 am PST
taleemizavia single page

کراچی

کراچی میں گزشتہ روز ساتھی طالبہ کو گولی مار کر خود کُشی کرنے والے میڑک کے طالبعلم کے حوالے سے ابتدائی تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ پندرہ سالہ فاطمہ اپنے والد کا لائسنس یافتہ پستول گھر سے سکول لائی تھی۔

جمشید ٹاؤن کے سپریٹنڈنٹ پولیس اختر فاروق نے بتایا ہے کہ لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے البتہ دونوں کے خاندان ان کی دوستی کو درست نہیں سمجھتے تھے۔

واضح رہے کہ سولہ سالہ نوروز نے گزشتہ روز سکول میں اسمبلی کے دوران اپنی ہم جماعت پندرہ سالہ فاطمہ بشیر کو گولی مار کر خود کُشی کر لی تھی۔ خود کُشی سے قبل دونوں نے مبینہ خطوط بھی چھوڑے تھے کہ ان کے والدین ان کی شادی نہیں کریں گے اس لیے وہ اپنی مرضی سے خود کُشی کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے ایس پی جمشید ٹاؤن اختر فاروق نے مزید بتایا کہ دونوں کم سن طلباء نے خود کُشی اچانک نہیں کی بلکہ اس کے لیے اُنہوں نے کئی دن میں منصوبہ بندی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے لیے استعمال ہونے والے پستول کا لائسنس لڑکی کے والد کے نام پر ہے اور یہ پستول پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔ جبکہ لڑکی کے والد کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیاہے۔

یہ بھی پڑھیں؛ اسلام آباد کے سکول میں طالبعلم اُسامہ نے کیوں خود کُشی کی؟

ایس ایچ او سولجر بازار کا کہنا ہے کہ نوروز حامدی کا گھر فاطمہ کے گھر کے قریب ہی تھا البتہ واقعہ کے بعد ان کے گھر پر کوئی بھی موجود نہیں ہے۔

پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ نوروز کا تعلق اسماعیلی برادری سے تھا جبکہ لڑکی کے اہل خانہ ہری پور ہزارہ سے تعلق رکھتے تھے۔ دوسری جانب فاطمہ جس کو گھر میں صباء کے نام سے پکارا جاتا تھا اس کی والدہ وحیدہ بی بی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سکول جانے سے صباء کو منع کیا تھا کیونکہ اس کے سر میں درد تھا البتہ اس نے کہا کہ آج ٹیسٹ ہے اس لیے اس کو جانے کی اجازت دے دی۔

سکول کی انتظامیہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے والدہ کہتی ہیں کہ سکول سے کسی نے بھی ان کو بیٹی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں دی اُنہوں نے ٹی وی پر خبر دیکھنے کے بعد پہلے جناح اور پھر سول ہسپتال جا کر معلومات حاصل کیں۔

وحیدہ بی بی کا کہنا ہے کہ وہ لڑکی جو صباء کے ساتھ موجود تھی اس نے بتایا کہ صباء کو زخممی ہونے کے بعد اساتذہ نے اُٹھا کر کرسی پر بٹھایا وہ بیس منٹ تک زندہ تھی اُنہوں نے کہا کہ اس وقت کے دوران سکول انتظامیہ نے لڑکی کے والدین سے رابط نہیں کیا۔

دوسری جانب فیس بک انتظامیہ کی جانب سے خود کُشی کرنے والے سولہ سالہ نوروز اور پندرہ سالہ فاطمہ کے فیس بک اکاؤنٹس بھی بند کر دیے گئے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *