وائس چانسلرز کی اکثریت طلبہ یونینز بحالی کی مخالف کیوں؟

  • November 21, 2017 11:09 am PST
taleemizavia single page

اسلام آباد

ملک بھر کی نجی و سرکاری جامعات کے سربراہوں کی اکثریت نے طلبہ یونینوں کی بحالی کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یونیورسٹیوں میں اخلاقیات پر مبنی کورسز نصاب میں شامل کیے جائیں۔ پیر کو وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے تعاون سے وائس چانسلرز کانفرنس کا انعقاد انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں ہوا۔

کانفرنس کا موضوع “معاشرے میں پائے جانے والے پر تشدد اور انتہا پسندانہ عزائم کے متوقع حل کیلئے جامعات کا کردار” تھا۔ کانفرنس میں سرکاری و نجی جامعات کے 80 سے زائد سربراہان نے شرکت کی۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ سینیٹ میں طلبہ یونینوں کی بحالی سے متعلق منظور کردہ قرارداد کو واپس لیا جائے کیونکہ طلبہ یونینوں کی بحالی سے مسائل پیدا ہوں گے، سیاست اورتشدد بڑھے گا جبکہ وائس چانسلرز کے اختیارات مزید کم ہوجائیں گے۔

سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بتایا کہ سندھ میں وائس چانسلرز کے اختیارات بہت محدود ہیں، سیاسی مداخلت زیادہ ہے، رجسٹرار اور ناظم امتحانات تک مقرر کرنے کا اختیار وائس چانسلر کو حاصل نہیں۔ خبیر پختونخواہ کی ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی رائے تھی کہ صوبائی حکومت کی مداخلت زیادہ ہے۔

یہ پڑھیں؛ طلباء تنظیمیں اور دارالعلوم دیوبند

جامعات کے سربراہان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستانی معاشرے کی اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کی روشنی میں نئے سرے سے تعمیر میں وہ اپنا کردار ادا کریں گے۔ کانفرنس میں یونیورسٹیوں میں ممکنہ شر انگیزی، انتہا پسندی اور عدم برداشت کے عوامل کو یکسر مسترد کرنے کیلئے شرعی اور قانونی جواز کا حصول، قومی بیانیے کی روشنی میں یونیورسٹی انتظامیہ کے کردار کو مستحکم کرنا، یونیورسٹی اساتذہ اور طلبہ کو اسلامی تعلیمات کے متقاضی خیالات کو قبول کرنے اور پاکستان دشمن عسکریت پسندوں کی منفی سوچ کو یکسر مسترد کرنے کیلئے سفارشات پیش کی گئیں۔ ممتاز احمد تارڑ، وفاقی وزیر برائے ہیومن رائٹس وائس چانسلرز کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے۔

کانفرنس میں عبدالکریم، وفاقی وزیر برائے کمیونی کیشن، سینیٹر مشاہد حسین سید، رکن قومی اسمبلی فرحانہ قمر ، رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار نے بھی خطاب کیا۔

پڑھیں؛ یونیورسٹی میں قومی فساد کی سازش

ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی نے کہا کہ انتہا پسندوں نے ہماری نوجوان نسل کو ٹارگٹ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ’پیغام پاکستان‘ کے عنوان سے 1500سے زائد علمائے کرام نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف فتویٰ دیا ہے جسے صدر پاکستان ممنون حسین نے منظور کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فتویٰ کو پالیسی دستاویز کی شکل میں عنقریب شائع کردیا جائے گا۔

ڈاکٹر احمد یوسف درویش، پریذیڈنٹ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی نے اپنے خطاب میں کانفرنس میں شریک ہونے والے وائس چانسلرز کا شکریہ ادا کیا اور حاضرین کو بتایا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سرکاری اداروں کے ساتھ مل کرمتفقہ فتوی لانے کیلئے کام کر رہی ہے جسے تمام ذمہ داران کی سفارشات کے بعد تعلیمی اداروں میں لاگو کیا جائے گا۔

کانفرنس کے دوران وائس چانسلرز کو چار مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا جہاں جامعات کو درپیش نظریاتی خطرات، یونیورسٹیوں کو درپیش سیکورٹی سے متعلق خطرات، قومی انضمام میں یونیورسٹیوں کا کردار اور یونیورسٹی اساتذہ، یونیورسٹی عملہ اور طلبہ کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے طریقے جیسے عنوانات پر سیر حاصل گفتگو کے بعد تجاویز پیش کی گئیں۔

یہ پڑھیں؛ دہلی یونیورسٹی:”کلچر آف پروٹسٹ” سیمینار میں تصادم، 20 زخمی

وائس چانسلرز نے متفقہ طور پر اس بات کو تسلیم کیا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کونصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مصروف کیا جائے تاکہ وہ معاشرے میں اعلی اخلاقی اقدار کو فروغ دیں، برداشت کا مظاہر ہ کریں اور دوسروں کی رائے کا حترام کریں۔ یونیورسٹیوں کے سربراہان کا یہ بھی ماننا تھا کہ یونیورسٹیوں کو نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں اپنے طلبہ کی علمی اور عملی طور پر ایسی تربیت کرنی ہے کہ وہ ایک مفید شہری بن سکیں۔

شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان کی سر زمین کو دہشت گردی، نفرت انگیز تقاریر اور منفی عناصر کی تربیت کیلئے کرنے کی کسی طور اجازت نہیں دی جا سکتی۔

جامعات اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ کالعدم تنظیموں کے عناصر ان کے کیمپس اور دیگر سہولیات استعمال نہ کریں، اخلاقیات اور معاشرتی اقدار پر مبنی کورسز کو جامعات کے نصاب میں شامل کیا جائے گا، جامعات افواج پاکستان اور حکومت پاکستان کے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قربانیوں اور اقدامات کی قدر کرتی ہیں۔

کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم نے کہا کہ تعلیم ترقی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ممتاز احمد تارڑ نے کہا کہ دنیا کا ہر مذہب دہشت گردی کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔


  1. وائس چانسلرز کی اس سوچ پر افسوس ہوتا ہیکہ طلبہ یونین بحال نہ کی جائے اس سے انکے اختیار کم ہوجائیں گے بے حد افسوس ایسی گری ہوئی سوچ پر دلیل کوئی دیتے تو میں بھی مان لیتا لیکن یہ تو کوئی بات نہ ہوئی با

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *