وائس چانسلرز سمری میں مجاہد کامران شامل یا نہیں؟معمہ حل

  • January 18, 2017 8:56 pm PST
taleemizavia single page

لاہور/سٹاف رپورٹر

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے وائس چانسلر تقرری کیس کی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں آج پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے وکیل کے دلائل سُننے سے انکار کر دیا۔

سید منصور علی شاہ نے یہ دلائل سننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجاہد کامران کا نام وائس چانسلر کے اُمیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں ہے لہذا وہ متاثرہ فریق نہیں ہیں اس لیے عدالت اُن کے دلائل نہیں سُنے گی۔

اب سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر مجاہد کامران کا نام وائس چانسلرز کے اُمیدواروں کی فہرست میں شامل ہے یا نہیں؟ اس پر تعلیمی زاویہ نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کی جانے والی سمری حاصل کر لی ہے۔

سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب نے تین صفحات پر مشتمل اس سمری میں ڈاکٹر مجاہد کامران کا نام بھی اُمیدواروں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے سرچ کمیٹی کی سفارشات کے بعد پنجاب یونیورسٹی سمیت چار یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر تعیناتی کے لیے تین تین اُمیدواروں کی سمری ارسال کی تھی سمری کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں وائس چانسلر کیلئے تین اُمیدواروں کے نام بھجوائے گئے۔

سمری میں حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق زکریا ذاکر، ظفر معین اور مجاہد کامران کا نام شامل ہے۔ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کی جانب سے ارسال کی جانے والی سمری کے پیراگراف میں لکھا ہے کہ سرچ کمیٹی کے چیئرمین سید بابر علی نے مجاہد کامران کی تعیناتی پر اپنے رائے میں تحفظات کا اظہار کیا اور اعتراض لگایا کہ اُن کی عمر چونسٹھ برس دس مہینے ہے لہذا یونیورسٹی کو نئی لیڈر شپ کی ضرورت ہے اور اُن کا نام بطور اُمیدوار شامل نہ کیا جائے۔ سید بابر علی کے اس موقف کی ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے تائید کی۔

سید بابر علی کی اس رائے پر چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین، سرچ کمیٹی کی ممبر ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے شدید مخالفت کی اور سمری کے متن میں لکھا ہے کہ ان دونوں ممبران نے موقف اپنایا کہ مجاہد کامران میرٹ پر پورا اُترتے ہیں اور قابلیت و اہلیت میں بھی وائس چانسلر کے لیے موزوں اُمیدوار ہیں لہذا ان کا نام ڈراپ نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ اشتہار کے مطابق ہر وہ پروفیسر وائس چانسلر کے لیے درخواست جمع کرانے کا اہل تھا جس کی عمر 65 برس تک ہو۔

سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے اس سمری میں لکھا ہے کہ مجاہد کامران پنجاب یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلراُمیدوار کے لیے میرٹ پر ہیں ، وزیر اعلیٰ پنجاب ان کا انٹرویو کریں۔ سمری کے متن میں لکھا ہے کہ حکومت کے طے کردہ ضوابط کے مطابق مجاہد کامران قانونی تقاضے پورے کرتے ہیں اس لیے باقی اُمیدواروں کے ساتھ ان کا بھی حتمی اںٹرویو کیا جائے۔

سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے بھی مجاہد کامران کے انٹرویو کی سفارش کی تھی اس سمری کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مجاہد کامران سمیت باقی تمام اُمیدواروں کے انٹرویوز بھی مکمل کر چکے ہیں۔

یہ سمری انٹرویوز مکمل کرنے کے بعد بیس جنوری دو ہزار سولہ کو بھیجی گئی تھی جس کے بعد وزیر اعلیٰ نے حتمی انٹرویوز کیے تھے۔ مجاہد کامران کے وکیل کل لاہور ہائیکورٹ میں سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کی ارسال کردہ اس سمری کی کاپی جمع کرائیں گے۔

واضح رہے سرچ کمیٹی کے کنونیئر سید بابر علی کی اپنی عمر 90 سال سے زائد ہے جبکہ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی کی عمر 70 سال سے زائد ہے۔ سید بابر علی لمز کے مالک ہیں جس کی فنڈنگ امریکہ یو ایس ایڈ کے تحت کرتا رہا ہے جبکہ ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی لمز میں ملازم ہیں اور خود پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں اہم ذمہ داری پر فائز ہیں۔

summary1

summary2

summary3


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *