سائبر تحقیقات: ایف بی آئی کا امریکی عدالت کے جج کا حکم ماننے سے انکار

  • September 1, 2016 9:38 pm PST
taleemizavia single page

رپورٹ: نمرہ طاہر

امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کا موقف ہے کہ عدالت خفیہ معلومات کو جمع کرنے کے طریقہ کار کو منظر عام پر لانے کا دباؤ نہیں ڈال سکتی۔

اگر ایسا کیا گیا تو پھر ایف بی آئی کے مشن پر کاری ضرب لگے گی۔

یہ تنازعہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن کی ضلعی عدالت کے جج رابرٹ جے برائن نے ایک کیس سے متعلق ایف بی آئی کو شواہد جمع کرنے کے طریقہ کار کو شیئر کرنے کا حکم دیا۔

اس جج نے ایک مقدمے میں ایف بی آئی کی طرف سے پیش کردہ ثبوتوں کو رد کر دیا ہے کیونکہ ایف بی آئی ثبوت جمع کرنے کے لیے استعمال کیے گئے مخصوص سافٹ ویئر کو ظاہر کرنے پر رضا مند نہیں ہے۔

ہوا کچھ یوں تھا کہ ایف بی آئی نے مشتبہ شخص کے کمپیوٹر سے ثبوت جمع کرنے کے لیے نصب شدہ سافٹ ویئر اور کمپیوٹر کے استعمال کی صلاحیت کو قائم کیا اور اس کو نیٹ ورک انسپکشن ٹول کا نام دیا۔

دفاعی وکلاء نے ثبوت حاصل کرنے کے مکمل طریقہ کار کو ظاہر کرنے پر مجبور کرنے کے لیے متعدد درخواستیں دائر کیں تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ تحقیقات آئین کی چوتھی ترمیم کے تحت قانونی تھیں۔

ایف بی آئی نے ثبوت جمع کرنے کے لیے استعمال شدہ کوڈ کا انکشاف کیا لیکن اس کا انتخاب ملزم کے کمپیوٹر تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کردہ مخصوص خطرے کے اظہار کے لیے نہیں تھا۔

ایف بی آئی نے دلیل پیش کی کہ بنیادی طور پر ایک جج کو ثبوت کے جواز پانے کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کار کو جاننا ضروری نہیں ہوتا۔

اور ایجنسیاں صرف اس وجہ سے تکنیک کو چھپانا چاہتی ہے یا مخفی رکھنا چاہتی ہے کیونکہ مخصوص سافٹ ویئر کو بے نقاب کرنا جرائم پیشہ ور افراد کو اس سافٹ ویئر کا توڑ پیدا کرنے میں آسانی مہیا کرسکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایف بی آئی اس سافٹ ویئر سے متعلق معلومات شیئر نہیں کرسکتی۔
ایف بی آئی کا اب مقامی عدالت کے ساتھ تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ ایف بی آئی نے عدالت کو کارروائی آگے بڑھانے کے لیے مزید معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

حتیٰ کہ ان جیسے دیگر کیسز سے متعلق شواہد جمع کرنے کے لیے نیٹ ورک انگلش ٹول کا استعمال بھی جاری رکھنے پرایف بی آئی ڈٹ گیا ہے۔

ایف بی آئی نےمختلف شواہد جمع کرنے کے مقصد کے تحت مشتبہ شخص کی معلومات جمع کرنے کےلیے پہلی بار ایسا سافٹ ویئر استعمال نہیں کیا۔

دو ہزار سات میں ایف بی آئی نے ایک سکول میں بم نصب کرنے والے مشتبہ شخص کے کمپیوٹر میں سافٹ ویئر کی تنصیب کی اور کمپیوٹر سے سافٹ ویئر نے معلومات جمع کرکے ایف بی آئی کو پہنچا دیں۔

اس آلے کو کمپیوٹراینڈ انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس ویری فائیر بھی کہتے ہیں۔ لیکن اس مقدمے میں ملزم نے ایف بی آئی کو مواد لینے کے عمل کو ظاہر کرنے سے پہلے ہی الزامات کا اعتراف کر لیا تھا۔

یہ بھی پہلی بار نہیں ہوا کہ ایف بی آئی نے ڈیجیٹل ثبوت حاصل کرنے کے لیے نامعلوم سافٹ ویئر کی کارروائی کی ہو۔

ایف بی آئی اور اپیل کے درمیان مبینہ قاتل سان برنارڈو کے موبائل کے لاک کو کھولنے کی حالیہ جنگ صرف اس صورت ختم ہوئی جب ایف بی آئی خود سے زیرو ڈے ویزیبلیٹی کے استعمال اور فون تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہوا۔

ایف بی آئی ان معلومات کو جمع کرنے کےلیے ایک اور برقی آلہ استعمال کرتی ہے۔ جسے سٹنگرے کہتے ہیں سٹنگرے ایک الیکڑانک آلہ ہے جو ایک سیل فون نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرتا ہے اور پھر موبائل پر کی جانے والی فون کالز کی ریکارڈنگ کی جاتی ہے۔

ایف بی آئی اس عدالتی کیس کے دوران مزید کمشکش کا شکار ہوا ہے کہ جتنا ایف بی آئی اس قسم کے خفیہ سافٹ ویئر کا استعمال کرے گا اتنا ہی ایف بی آئی کو عوام کے سامنے انہیں ظاہر کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

اگر ایف بی آئی نے ایجنسی کے کارناموں کو ظاہر کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو یہ اس بات کا خطرہ شدید ہوجاتا ہے کہ جرائم پیش ور افراد بھی کمپیوٹر سے معلومات حاصل کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

دوسری طرف اگر ایف بی آئی اپنے کارناموں کو چھپائے تو مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے سائبر کی طرف سے پیش کیے گئے شواہد پر سوالیہ نشان لگ جائے گا
آخر کار یہ ثبوت خارج کر دیے جائیں گے ۔

یہ امر دو اہم خدشات کو اُجاگر کرتا ہے سب سے پہلے سائبر ڈومین سے متعلقہ عمل داری ہے۔ تھوڑا بہت قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے طور پر کام کرے گا جب کہ زیادہ تر ایک اصل سائبر انٹیلی جنس ایجنسی جو کہ ناقابل قبول معلومات کو جمع کرتی ہیں کے طور پر کام کرے گا۔

جب کہ جج کے فیصلے کے ساتھ التماس کی جاسکتی ہے کہ زیادہ تر جرائم سائبر سے متعلقہ ہیں اور قانون نافذ کرنے کے عمل کو سافٹ ویئر کے استعمال کو ٹریڈ کرافٹ کی تلاش پر منحصر کرنا ہوگا۔

ایک وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے کے طور پر موثر کردار کو برقرار رکھنے اور اپنی صلاحیت کو ظاہر کرنے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔

دوسری تشویش ایف بی آئی کی سرگرمیوں کی موثر نگرانی عامہ کی صلاحیت سے تعلق رکھتی ہے۔

ایف بی آئی اس کی تکنیک کے بے نقاب ہونے کے ڈر سے بہت سے شواہد خارج کر دیتا ہے۔ کہ عوام کی نظر سرکاری ایجنسی کے طریقہ کار پر کم پڑے اور اس پر بھی کہ وہ قوانین کے ساتھ عمل میں ہیں کہ نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *