برطانوی یونیورسٹیز میں داخل 90 فیصد طلباء کون؟

  • February 16, 2018 12:18 pm PST
taleemizavia single page

نیوز ڈیسک

تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ دو ہزار سترہ میں برطانیہ کی یونیورسٹیز میں سرکاری سکولز کے فارغ التحصیل طلباء کے داخلوں کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ برطانیہ میں زیر تعلیم فل ٹائم طلباء کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

کچھ ایسے انسٹی ٹیوشنز بھی ہیں جن کے تمام کے تمام طلبہ جنہوں نے2016ء کے موسم خزاں میں انڈر گریجویٹ کورسز شروع کیے۔ سرکاری سکولز سے تعلیم یافتہ ہیں، جبکہ دیگر میں نصف کا تعلق سٹیٹ سیکٹر کے سکولز سے ہے۔

اس ڈیٹا میں سامنے آیا کہ10میں سے ایک سے کچھ زائد یعنی11فیصد سٹوڈنٹس کا تعلق پسماندہ نیبر ہڈز سے ہے، ان ایریاز سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کا تناسب عموماً کم ہوتا ہے۔ دو ہزار سترہ میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران سرکاری سکولز سے فارغ التحصیل طلبہ کے یونیورسٹیز میں داخلے کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے اور اس مدت کے دوران وہ90فیصد ہوگیا ہے۔

دو ہزار سولہ میں یہ تناسب89.9 فیصد تھا۔ 1998-99ء میں85فیصد تھا۔ ہائر ایجوکیشن سٹیٹسٹکس ایجنسی (ایچ ای ایس اے) نے یہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ 2016-17ء کے تازہ ترین ڈیٹا میں انکشاف ہوا ہے کہ چار یونیورسٹیز ایسی ہیں جہاں تمام نئے برطانوی طلبہ فل ٹائم ڈگری کورس شروع کررہے ہیں، وہ سرکاری سکولز سے تعلیم یافتہ ہیں۔

ان میں ویلز کی گلینڈیور یونیورسٹی، جبکہ دیگر تین ان میں سٹیٹ میری یونیورسٹی کالج بلفاسٹ، سٹرانملس یونیورسٹی کالج بلفاسٹ اور یونیورسٹی آف السٹر شامل ہے۔ انگلینڈ میں یونیورسٹی آف بولٹن میں سرکاری سکولز سے فارغ التحصیل نئے طلبہ کا تناسب99.6فیصد ہے۔

دوسری جانب رائل اکیڈمی آف میوزک جوکہ ایک چھوٹا تخصیصی کالج ہے میں برطانوی سکولز کے فارغ التحصیل طلبہ کا کم ترین تناسب ہے جوکہ44.1فیصد ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں سرکاری سکولز کے فارغ التحصیل طلبہ کا تناسب 57.7فیصد کیمبرج میں62.6 فیصد ہے۔ دونوں اداروں میں سرکاری سکولز کے طلبہ کا تناسب بڑھا ہے۔

آکسفورڈ میں2015-16ء میں یہ تناسب 55.7فیصد تھا اور کیمبرج میں61.9فیصد تھا۔ رپورٹ میں پتہ چلا کہ سرکاری سکولز سے فارغ التحصیل انڈر گریجویٹس کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے جو اچھی علامت ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *