برطانیہ میں نئے ایجوکیشن بل کی مخالفت میں ہزاروں طلباء کا احتجاج

  • November 23, 2016 2:31 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

برطانیہ کے شہر لندن میں ایجوکیشن بل کے خلاف ہزاروں طلباء، اساتذہ اور ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا، یہ ایجوکیشن بل تھریسا مے کی حکومت نے متعارف کرایا ہے۔

یونائیٹڈ فار ایجوکیشن کے عنوان سے کیے گئے اس احتجاج میں نیشنل یونین آف سٹوڈنٹس، یونیورسٹی اینڈ کالج یونین اور ایسوسی ایشن آف لیکچررز اینڈ سٹاف نے مشترکہ طور پر کیا۔ ان مظاہرین نے معیاری اور مفت تعلیم کے حق میں نعرے بازی کی۔

ایجوکیشن بل کے خلاف فیس بُک پر شروع کی گئی اس مہم میں ابتدائی طور پر 2 ہزار 500 طلباء اور سٹاف نے احتجاجی ریلی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی جبکہ احتجاج کے دوران یہ تعداد پندرہ ہزار تک پہنچ گئی۔

ان مظاہرین نے جو بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھےتھے ان پر طلباء کا مستقبل برائے فروخت لکھا تھا۔

london

برطانوی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے اس ایجوکیشن بل میں اُن تعلیمی اداروں کو کوالٹی ایجوکیشن کے نام پر فیسیں بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے جو درجہ بندی میں بھی بہتر پرفارمنس دکھاتی ہیں۔ فیسوں میں اضافہ کی اجازت اس لیے دی گئی ہے کہ افراط زر کو کنٹرول کیا جاسکے۔

ایجوکیشن بل کے مخالفت کرنے والوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیسیں بڑھانے کی اجازت کی آڑ میں نئی یونیورسٹیاں بھی فائدہ لیں گی اور منافع کمانے کی غرض سے کام کرنے والی یونیورسٹیوں میں غیر ملکی طلباء کی تعداد میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

london3

نیشنل یونین آف سٹوڈنٹس کی صدر بوآتیہ نے اس احتجاجی ریلی سے خطاب میں کہا کہ ایجوکیشن بل کی وجہ سے کوالٹی ایجوکیشن متاثر ہوگی اور طلباء پر قرضوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

وہ کہتی ہیں کہ اس بل پر پارلیمنٹ میں بھی بحث ہوئی، یونیورسٹیوں نے اپنی تشہیر میں فیسوں کی حد 9 ہزار پاؤنڈز سے بھی زیادہ مقرر کر دی ہے اور یہ اعلیٰ تعلیم کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوگا۔

اس احتجاجی ریلی میں لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کاربائن، شیڈو ایجوکیشن سیکرٹری انجیلا رینر نے بھی شرکت کی، احتجاج کے دوران پولیس کی بھاری نفری ریلی کے روٹ پر تعینات تھی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹا جاسکے۔

london2

تاہم اس احتجاج کے دوران ریلی میں شریک طلباء نے پارلیمنٹ کے سامنے بینرز اور پلے کارڈز جلائے جس کے باعث چاروں طرف دھواں دھواں ہوگیا۔

یہ احتجاج حکومت کے گزشتہ اقدامات کے رد عمل کا نتیجہ ہے۔ اگست میں حکومت نے برطانوی غریب طلباء کے لیے تین ہزار 500 پاؤنڈز گرانٹ ختم کر دی اور اسے قرضے میں تبدیل کر دیا گیا جو کہ طلباء نے نوکری حاصل کرنے کے بعد حکومت کو واپس کرنا ہوگا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *