ماہرین فزکس اور طاقتور جوہری گھڑی کی تیاری

  • June 3, 2018 1:27 pm PST
taleemizavia single page

مرزاشاہد برلاس

جرمنی میں ماہرین طبیعیات نے پہلی مرتبہ تھوریم 229ایم کے اندرونی ڈھانچے کا جائزہ لیا ہے،جس کے مطابق تھوریم 229ایم در حقیقت تھوریم 229 کی ایک ایسی حالت ہے جب اس کی تابکاری اخراج ا یک الٹرا وائیلٹ(بالائے بنفشی) فوٹون کے ذریعہ سے ہوتا ہے۔ اس فوٹون کے تابکاری اخراج کی توانائی دوسرے تمام تابکار اخراج کی توانائی کے مقابلہ میں بہت ہی قلیل ہوتی ہے۔

اس لئے یہ ایک ایسی جوہری گھڑی کی بنیاد بن سکتی ہے جوموجودہ تمام ایٹمی گھڑیوں کے مقابلہ میں زیادہ درست ہوگی۔ایٹمی گھڑیوں کے کا م کرنے کا طریقہ کا ر یہ ہے کہ ایک لیزر کی گونج کے ساتھ ایٹموں یا آئینوں میں برقی منتقلی کے توانائی کے لیول میںلیزر کی روشنی گھڑی کی ٹک بن جاتی ہے۔

اگرچہ موجودہ اعلٰی ترین ایٹمی گھڑیاں اگر 13بلین سال تک کام کرتی رہیں تو ایک سیکنڈ کا فرق ہی ہوسکتا ہے لیکن ماہرین طبیعیات ایٹمی گھڑیوں کی کارکردگی کو مزیدبہتر کرنا چاہتے ہیں۔

ان گھڑیوں کی کارکردگی ایٹمی توانائی کے لیول پر آوارہ برقی مقناطیسی میدان کے اثرا ت سے محدود ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں پر نکلیائیمددگار ہوسکتا ہے، چوں کہ نکلیائی ایٹموں سے سیکڑوں ہزاروں گنا چھوٹے ہوتے ہیںاور ایٹم کے مقابلہ میں کہیں زیادہ مضبوطی سے بندھ جاتے ہیں، جس کے سبب جوہری منتقلی کی حساسیت بیرونی برقی مقناطیسی میدان کے لیےانتہائی کم ہوجا تی ہے۔

دشواری یہ ہے کہ جوہری منتقلی توانائی کے جس لیول پر ہوتی ہے وہ آج کی لیزرسے پیدا کردہ فوٹون کے مقابلے میں ہزاروں بلکہ لاکھوں گنا چھوٹے ہوتے ہیں، جب کہ ماہرین کو اُمید ہے کہ تھوریم 229 کی زمینی حالت کے نکلیس اوراس کی برانگیختہ حالت(تھوریم229 ایم) صرف 7.8 ای وی توانائی تک محدود ہوگی اور یہ الٹر وائلیٹ فوٹون کی توانائی کے مطابق ہوگی ،جولیزر سے پیدا کی جاسکتی ہے ۔

ماہرین کے مطابق اس منتقلی کی گنجائش واہمہ کی طرح بہت تنگ ہے جو گھڑی کی کارکردگی کے لیے بہتر ہےلیکن اس تنگی کے سبب اس منتقلی کی درست مقدار کا تعین کرنا انتہائی مشکل کام ہے ۔یہ بریک تھرو 2016 ءمیں ہوا، جب لڈوگ میکس ملین میونخ کے لارس فان وینس ،ان کے ساتھیوں اور جرمنی کے چند اشخاص نے تھوریم229کے ایٹم اور آئن کی تحلیل کا جائزہ لے کریہ متعین کیا کہ الٹرا وائلیٹ فوٹون کی توانائی کا تخمینہ کے درمیان ہوتی ہے۔

اس کے ساتھ محققین نے یہ بھی پیمائش کرلی کہ تھوریم229 ایم کی حالت میں اس کی زندگی کا عرصہ کتنا ہے، کیوں کہ جو لوگ اس کی جوہری گھڑی بناناچاہتے ہیں، ان کے لئے یہ معلومات بہت ضروری اورکار آمد ثابت ہوں گی۔

حالیہ ریسرچ میں وینس اور ا س کے ساتھیوں کے ساتھ جو ہانیس گو ٹن بر گ یونیورسٹی مائنز کے کرسٹوف ڈلمن نے تھوریم 229 کے نکلیس کا باریک بینی سے جائزہ لیا، تاکہ جوہری گھڑی بنانے کی صلاحیت کے ا مکا نات معلوم کئے جاسکیں۔ انھوں نے تھوریم 229کے آئن کو ایک آ ئن ٹریپ میں رکھا، جن میں سے کچھ آئن تھوریم229 ایم کی حالت میں تھے ۔

ماہرین کی ٹیم نے آئن کے ہائپر فائن ڈھانچے کی پیمائش کےلئے لیزر اسپیکٹرواسکوپی کو استعمال کیا۔ ماہرین کے مطابق ہا ئپرفائن ڈھانچہ ایٹم کے الیکٹرون اور نکلیس کے مابین عمل سے نکلیس کے ڈھانچے کی بابت بہت کار آمد معلومات بآسانی پہنچا سکتے ہیں۔

اسپیکٹرواسکوپک جائزے کے درمیان تحقیقاتی ٹیم نے تھوریم 229ایم کی حالت کے چارج ریڈیس پرکام کرنے کے علاوہ اس کےمیگنیٹک ڈیپول اور الیکٹرک کواڈروپول لمحوں کی بابت بھی معلومات حاصل کی ہیں۔

ان مقداروں کا معلوم ہونا اس لیےضروری تھا ،تاکہ قدرتی حالت ،بیرونی برقی اور مقناطیسی میدانوں کے مابین عمل کا طریقے کار معلوم کیا جاسکے۔ مثلاًبرقی کواڈروپول کے لمحات کی مقدار سفارش کرتی ہے کہ کرسٹیلائن سالڈ کوتھوریم 229میں ملوث کرکے اس گھڑی کی بنیاد بنایاجاسکتا ہے۔

ماہرین طبیعیات کے مطابق اگر کوئی ایسی جوہری گھڑی بنائی جائے تو وہ فائن اسٹرکچر کانسٹینٹ کی مقدار کے لیے انتہائی حساس ہوگی ، جو برقی مقناطیسی ردعمل کی مضبوطی کی پیمائش کرسکے گی۔

اس سے ماہرین طبیعیات کو یہ معلوم ہوجائے گا کہ کانسٹینٹ واقعی کونسٹینٹ ہے یا اس کی مقدار مختلف حالات میں تبدیل ہوجاتی ہے۔اور اگر ایسا ہوتا ہے تو فائن اسٹرکچر کانسٹینٹ کی تفریق پارٹیکل فزکس کے اسٹینڈرڈ ماڈل سے آگے کی طبیعیات کا اشارہ ملے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *