سائنسی بریک تھرو، دماغ میں خوف پیدا کرنیوالے مقام کی نشاندہی ہوگئی

  • October 26, 2017 10:20 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

سائنس دانوں نے ایک بریک تھرو کے دوران دماغ میں وہ حصہ تلاش کر لیا ہے جو خوف کے جذبات کو پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے، اس نئی پیش رفت کے نتیجے میں کسی بھی گہرے صدمے کے بعد ذہنی دبائو کے مسائل (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر) سے نمٹنے میں مدد ملے گی جو اب تک ماہرین کیلئے ایک پریشانی بنے ہوئے تھے۔

کسی بھی صدمے کے بعد اس کی یادیں نا پسندیدہ یا بھیانک ہو سکتی ہیں جن کی وجہ سے انسان ذہنی دبائو کا شکار رہتا ہے۔ 2004ء میں ایک فلم ’’ایٹرنل سن شائن آف دا اسپاٹ لیس مائنڈ‘‘ میں دکھایا گیا تھا کہ زندگی کے مسائل بڑھ جانے اور طلاق کے بعد ایک شادی شدہ جوڑا اپنے دماغ سے ایک دوسرے کی یادیں مٹانے کیلئے آپریشن کرواتے ہیں۔

لیکن اب یہ فلمی بات حقیقت کا روپ دھار چکی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اب بری یا ناقابل برداشت یادوں کو دماغ سے مٹایاجا سکتا ہے۔

ابتدائی طور پر ماہرین نے چوہوں پر تجربات کیے ہیں اور ان کے دماغ سے خوف کو مٹانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جس سے پریشانی اور ذہنی دبائو (اسٹریس) کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ نیویارک کی کولڈ اسپرنگ ہاربر لیبارٹری میں حس کے محرک اور خوف کے تاثر کے درمیان تعلق تلاش کیا۔

اس کی مثال یہ ہے کہ جب انسانی ذہن آگ کو دیکھتا ہے تو یہ الرٹ جاری کرتا ہے کہ اسے ہاتھ نہیں لگانا۔ ماہرین نے اپنی تحقیق کے دوران دماغ کے ایک حصہ سنٹرل امیگیڈلا پر توجہ مرکوز کی، یہ وہ حصہ ہے جو سیکھنے اور یادداشت کا کام کرتا ہے۔

تحقیق کے دوران پہلے چوہوں کے پائوں پر بجلی کا جھٹکا دیا گیا جس کے بعد ان کے دماغ کا اسکین حاصل کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ دماغ میں ایک چمکدار پروٹین خارج ہوتا ہے جو کسی بھی ناپسندیدہ امر کی نشاندہی کرتا ہے۔

دوسرے تجربے کے دوران سائنسدانوں نے مرکزی امیگڈالا میں اس مخصوص پروٹین کی پیدائش روک دی جس کے بعد چوہے کے پائوں پر بجلی کا جھٹکا لگایا گیا تو اس نے پہلے کے مقابلے میں کم رد عمل کا اظہار کیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر بو لی کی قیادت میں یہ ٹیم اب اسٹریس پی ٹی ایس ڈی کے مسائل حل اور علاج دریافت کرنے کیلئے نئے تجربات شروع کرے گی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *