لبرل نظریاتی سوچ پروفیسر سلمان حیدر کے اغواء کا باعث بنی

  • January 8, 2017 10:45 pm PST
taleemizavia single page

اسلام آباد/سٹاف رپورٹر

فاطمہ جناح یونیورسٹی اسلام آباد کے لا پتا پروفیسر سلمان حیدر کے بھائی نے بتایا ہے کہ پروفیسر سلمان حیدر کا اہل خانہ سے تاحال کوئی رابطہ نہیں ہوسکا،تاہم اعلیٰ پولیس حکام ہم سے رابطے میں ہیں۔ تھانہ لوئی بھیر پولیس نے پروفیسر سلمان حیدر کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی ہے ۔

فاطمہ جناح یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر سلمان حیدر کی کمشدگی کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ پروفیسر سلمان حیدر نے آخری ملاقات نجی اسکول کی خاتون پرنسپل سے کی۔ پولیس نے خاتون پرنسپل سے بھی تفتیش شروع کردی۔ پرنسپل نے ابتدائی بیان مییں بتایا کہ سلمان حیدر شام سات بجے بنی گالہ سے اپنے گھر کیلئے روانہ ہوئے تھے۔

تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ پروفیسر سلمان حیدر خاتون پرنسپل کے ساتھ مل کر تھیڑ ڈرامہ تیار کر رہے تھے جس کا سکرپٹ بھی لکھا جا چکا ہے اور وہ اغواء ہونے سے قبل اس خاتون سے ملاقات کر چُکے تھے۔

سلمان نے اغواء سے پہلےاپنی اہلیہ کو فون پر بتایا تھا کہ وہ ساڑھے آٹھ بجے تک گھر پہنچ جائیں گے تاہم سلمان حیدر کے نمبر سے رات ساڑھے دس بجے ان کی اہلیہ کو ایس ایم ایس موصول ہوا کہ وہ ضروری کام سے کہیں جارہے ہیں۔

گاڑی ایکسپریس وے پرکورال چوک سے لے لی جائے۔ ۔تھانہ لوہی بھیرپولیس نے سلمان حیدرکے بھائی ذیشان حیدرکی درخواست پر گمشدگی سے متعلق رپورٹ تھانہ لوہی بھیرمیں درج کرلی ہے۔

پولیس نے سلمان حیدرکی تلاش کیلئے ان کی اہلیہ سمیت خاندان کے دیگرافراد کاموبائل فون ڈیٹاحاصل کرنے کی درخواست دے دی ہے تاہم ابھی تک سلمان حیدرکی بازیابی سے متعلق کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

واضح رہے کہ سلمان حیدر پیشے کے اعتبار سے استاد ہیں اور 5 سال سے زائد عرصے سے فاطمہ جناح یونیورسٹی کے شعبہ جینڈر اسٹڈیز سے منسلک ہیں، وہ ادب، تھیٹر میں اداکاری، ڈرامہ نگاری اور صحافت بھی کر چکے ہیں۔

تعلیمی حلقوں میں پروفیسر سلمان کی گمشدگی پر مسلسل بحث جاری ہے اور ان مباحثوں میں پروفیسر سلمان حیدر کی نظم “تو بھی کافر میں بھی کافر” بھی شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق سلمان حیدراپنے نظریات کی بناء پر لاپتہ ہوئے ہیں اور تفتیشی اداروں کا تاحال اغواء کاروں تک نہ پہنچنا سوالیہ نشان ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *