دہلی یونیورسٹی:”کلچر آف پروٹسٹ” سیمینار میں تصادم، 20 زخمی

  • March 2, 2017 5:23 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس کے رامجاس کالج میں طلباء کے درمیان اُس وقت تصادم ہوا جب جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے دو طالبعلموں کو کلچرز آف پروٹسٹ کے عنوان کے تحت منعقدہ سیمینار میں مدعو کیا گیا۔

اس تصادم کے دوران کالج کے بیس سے زائد طالبعلم زخمی ہوئے جس میں سے ایک اُستاد شدید زخمی ہونے کے باعث ہسپتال داخل کرایا گیا ہے کالج کے طلباء پر آخیل بھارتیہ ودھرتی پریشاد یعنی اے بی وی پی نامی طلباء تنظیم کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ دائیں بازو کی اس تنظیم کا طلباء پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

کالج کے شعبہ انگریزی نے اس سیمینار میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین کی نائب صدر شہلا راشد شورا اور عمر خالد کو مدعو کیا تھا۔ یہ دونوں طالبعلم بھارت مخالف لگانے کے الزام میں جیل میں بند تھے جنہیں ضمانت پر بری کیا گیا ہے۔ سیمینار میں ان طلباء کی شرکت پر اے بی وی پی نے ہنگامہ برپا کیا۔

DU

اس ہنگامہ آرائی کے بعد کالج انتظامیہ کی جانب سے واقعہ میں ملوث طلباء کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ کالج میں گزشتہ تین روز سے تدریسی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی میں فریڈم آف سپیچ کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اور یونیورسٹیوں میں اگر طلباء کے درمیان مباحثہ اور مکالمہ کا ماحول پیدا نہیں کیا جائے گا تو یہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

DU1

ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا ک ایگزیکٹو ڈائریکٹر اکبر پیٹل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ کہ وہ اکیڈمک فریڈم کو تحفظ فراہم کرے جو کہ تعلیمی ماحول کے لیے بنیادی ضرورت ہے اور دہلی پولیس کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ یونیورسٹی کے طلباء بغیر کسی دباؤ کے مباحثوں میں شرکت کر سکیں۔

اس تصادم کے بعد کالج کے طلباء نے احتجاجی ریلی نکالی اور واقعہ میں ملوث طلباء کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دائیں بازو کے شدت پسند نظریات کو یونیورسٹی میں نافذ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *