الیکشن 2018: پاکستان مسلم لیگ ن کا تعلیمی منشور کیا ہے؟

  • July 10, 2018 12:03 am PST
taleemizavia single page

لاہور: عاصم قریشی

پاکستان مسلم لیگ نواز کےقائمقام سربراہ میاں محمد شہباز شریف نے الیکشن 2018ء کے موقع پر اپنی جماعت کا منشور پیش کیا اور اس میں تعلیمی شعبے کی بہتری کے لیے تجاویز اور مںصوبہ جات پیش کیے۔ سکولز ایجوکیشن سے لے کر ہائر ایجوکیشن تک ، اس منشور میں منصوبہ جات پیش کیے گئے ہیں۔ منشور میں کہا گیا ہے کہ؛

بنیادی تعلیم سے معیاری تعلیم تک

سکولوں مٰں بین الاقوامی معیار کی ابتدائی تعلیم فراہم کی جائے گی۔
بچیوں کو یکسان ٹعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
پرائمری سکول تک ہر بچے کے سکولوں میں داخلے کو یقینی بنائیں گے۔
خصوصی بچوں کی معیاری تعلیم تک رسائی۔
فاٹا میں شرح خواندگی کو بہتر بنانے کے لیے وسیع تر اصلاحات کی جائیں گی۔
تعلیم بالغان کے پروگرامز شروع کیے گئے جن میں زیادہ تر توجہ صنعتی شعبہ میں افرادی قوت بڑھانے کے لیے ووکیشنل سکلز پر مرکوز رکھی جائیں گی۔
مستحق طلباء کو دیئے جانے والے وظائف میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ تعلیم کے حصول میں معاشی دور رکاوٹیں کی جاسکیں۔
تمام مڈل سکولوں میں جدید کمپیوٹر لیب کا قیام عمل میں لائیں گے۔

تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے اقدامات

ایسا نصاب متعارف کرایا جائے گا جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے اور اخلاقی اقدار کو فروغ دے، بڑھتی ہوئی صنعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ووکیشنل ٹریننگ تک عالمی رسائی یقینی بنانا۔
مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق ووکیشنل نصاب تیار کیا جائے گا۔

تدریسی انقلاب

ملک کا کوئی سکول معیار کے مقررہ پیمانے سے کم نہ ہوگا
ماڈرن کلاس روم ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے گی اور ڈیجیٹل رابطہ کاری بڑھائی جائے گی۔
اعلیٰ صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے اصلاحاتی جائزہ ماڈلز متعارف کرائے جائیں گے۔
کمرہ جماعت میں بہتری کی ہدایات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
قومی سطح پر اساتذہ کی تربیتی اکیڈمیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
کارکردگی اور تعلیمی نتائج کے لیے ٹیچرز کیرئیر ڈویلپمنٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

فنانسنگ اور گورننس میں بہتری

سکولوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ایجوکیشن مانیٹرنگ کو وسعت دی جائے گی۔
معیار یقینی بنانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔
شعبہ تعلیم میں پرائیویٹ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
تعلیم پر اخراجات بڑھا جی جی ڈی پی کا چار فیصد کر دیا جائے گا۔

ہائر ایجوکیشن: علمی انقلاب

ہائر ایجوکیشن کے لیے جی ڈی پی کی فنڈنگ میں 0.5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
یونیورسٹیوں کو ایلومنی، تجارت، ریسرچ گرانٹس رائیلیٹیز، اسٹارٹ اپس، ایگزیکٹو ٹریننگ پروگرامز سمیت کئی دیگر ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔
خواتین فیکلٹی ممبرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
انرولمنٹ میں سالانہ دس فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
ہر ضلع میں پبلک یونیورسٹی کا کیمپس یا سب کیمپس بنائیں گے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے میں 15 ہزار پی ایچ ڈی سکالرز تیار کریں گے۔
پاکستان اور چینی یونیورسٹیوں کے درمیان باہمی مفاہمتی معائدے کیے جائیں گے۔
تمام مرکزی عہدوں کے لیے کے پی آئیز کا قیام اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
فیکلٹی ممبران اور اکیڈمک لیڈرز کی امداد کے لیے ہائر ایجوکیشن کے لیے نیشنل اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
فیکلٹی ممبران کے لیے مراعات کے نظام کو مضبوط کیا جائے گا۔
پاکستان کی دس بہترین جامعات کو ایشیاء کی ٹاپ 100 اور دُنیا کی ٹاپ 500 یونیورسٹیوں میں شامل کرانے کے لیے بھر پور امداد دی جائے گی۔
دوسری یونیورسٹیوں کو بہترین کارکردگی والے اداروں کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کے لیے معاونت دی جائے گی۔
پاک امریکہ نالج کوریڈور، برطانیہ پاک نالج گیٹ وے اور پاک روس نالج پلیٹ فارم جیسے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔
ریسرچ کا معیار بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی جس میں جرنل کوالٹی، معاشرتی مطابقت رکھنے والی ریسرچ شامل ہیں۔
تعلیمی و سماجی پروفیشنلز میں سرمایہ کاری کر کے دونوں شعبوں کو مضبوط کیا جائے گا اور اکیڈمک جرنل کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔
بین الاقوامی سطح پر باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
پی ایچ ڈی کے اُمیدواروں کے لیے رہنمائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
پرن کو مزید 59 یونیورسٹیوں تک وسعت دی جائے گی۔
یونیورسٹیوں کی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے انھیں مراعات دی جائیں گی۔
ایچ ای سی اور جامعات کی کارکردگی کے جائزے کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کیا جائے گا۔
ان مقاصد کے حصول کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی انڈسٹری کو او آر آئی سیز اور پی آئی سیز کے ذریعے باہم منسلک کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر اشتراک کیا جائے گا۔
ایک سخت اور منظم عمل کے ذریعے گریجوایٹ اور پی ایچ ڈی سکالرز میں سے ضرورت کے مطابق انسانی وسائل کی نشاندہی کی جائے گی۔

تحقیق اور سائنسی جدت کے لیے مراکز کا قیام

صنعتی ترقی کو سہارا دینے کے سی پیک روٹ کے ساتھ ساتھ ہائی ٹیک زونز کا قیام
بائیو ٹیکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی کے میدانوں میں نیشنل سنٹر آف ایکسی لینس کا آغاز
بین الاقوامی تعاون کے ساتھ دو تہائی سٹیٹ آف دی آرٹ انجینئرنگ یونیورسٹیوں کا افتتاح
سائنسی جدت اور انٹرپرینورشپ کے حوالے سے ایک قومی مرکز کا قیام
کمرشل پیمانے پر جدید ٹیکنالوجی میں ترقی
2023ء تک ریسرچ اینڈ ڈویلپمںٹ پر قومی اخراجات میں دوگنا اضافہ
بڑے شہروں میں ٹیکنالوجی کی نبیاد پر کاروباری استعداد میں اضافے کے لیے سائنسی، ٹیکنالوجی اور سائنسی اختراعات سے متعلق پارکس کا قیام
اطلاقی تحقیق کے لیے گرانٹس مہیا کرتے ہوئے صنعت، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور تعلیم و تدریس کے درمیان روابط کو تقویت دینا۔
متصل تعلیمی نصاب کا از سر نو جائزہ لیتے ہوئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ میں موجودہ خلا پر بالخصوص زراعت اور صنعتی ترقی کے شعبوں میں توجہ مرکوز کرنا۔
نمائشوں کے انعقاد کے ذریعے ملک میں ٹیکنالوجی سے سیمینارز اور کانفرنسز کرانا۔
علم کے حصول کو وسیع پیمانے پر سہولت بہم پہنچانے کے مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے اور اس کے مقابلے میں سائنسی جدت کی حوصلہ افزائی کے لیے عوام تک تیز رفتار انٹرنیٹ جیسی آئی ٹی خدمات تک رسائی بہتر بنانا۔
باصلاحیت سائنسدانوں اورمحقیقین کے لیے سکالر شپس اور تحقیقی گرانٹس تک رسائی کے عمل کو پُر یقینی بنانا۔
ڈیفنس ٹیکنالوجی میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لیے ادارے قائم کرنا اور انھیں مضبوطی فراہم کرنا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *