پنجاب ٹیکسٹ بُک بورڈ: ایک ہزار درسی کتب کی کلیئرنس رُک گئی

  • January 28, 2018 2:09 pm PST
taleemizavia single page

لاہور: آمنہ مسعود

پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بُک بورڈ کی نا اہلی کی وجہ سے پہلی جماعت سے لے کر بارہویں جماعت تک کی ایک ہزار سے زائد کتابیں ردی کا ڈھیر بن گئیں۔ درسی کتابوں کی اشاعت کرنے والے بپلشرز سے فی کتاب 30 ہزار روپے فیس وصولی کے دو مہینے بعد بھی کتابوں کی کلیئرنس کا عمل التواء کا شکار ہے۔

پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بُک بورڈ نے دو مہینے قبل پہلی جماعت سے لیکر بارہویں جماعت تک کی کتابوں پر این او سی حاصل کرنے کی پالیسی کا نفاذ کیا تھا اور اس کے لیے تمام پبلشرز کو مطلع کیا گیا جس کے بعد 6 سو سے زائد پبلشرز نے اپنی ایک ہزار کتابیں این او سی کے لیے بورڈ کو جمع کرائیں۔

ان کتابوں پر کلیئرنس دینے کے لیے فی کتاب 30 ہزار روپے فیس بھی وصول کی گئی۔ ٹیکسٹ بُک بورڈ میں بپلشرز کی یہ کتابیں اب ردی کا ڈھیر بنتی جارہی ہیں اور ان کتابوں کو کوری ڈورز میں ہی رکھ دیا گیا ہے۔

Textbook

بورڈ کےذرائع نے تعلیمی زاویہ کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بورڈ کے پاس مطلوبہ تعداد میں ماہرین مضمون ہی دستیاب نہیں ہیں جو اتنی بڑی تعداد میں کتابوں کا ریویو کر سکیں لہذا بورڈ حکام پبلشرز کو کتابوں کی کلیئرنس کے لیے حتمی تاریخ بھی نہیں دے رہے جس کی وجہ سے بپلشرز میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔

ان کتابوں میں مطالعہ پاکستان، معاشرتی علوم، تاریخ، عربی، اسلامیات، جغرافیہ اور عمرانیات کی کتابیں سرفہرست ہیں۔

بورڈ ذرائع کے مطابق اس وقت تین سو ماہرین مضامین بورڈ کو درکار ہیں جبکہ بورڈ کے پاس صرف پینتیس ماہرین مضامین موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ سکولز ایجوکیشن پنجاب کے سیکرٹری سے سبجیکٹ سپیشلسٹ فراہم کیے جائیں لیکن یہ عمل اس لیے مکمل نہ ہوسکا کہ بورڈ قوانین کے مطابق فی کتاب پر نظر ثانی کی فیس پچاس ہزار روپے ادا کرنا ہوتی ہے جبکہ بورڈ کے پاس اتنے فنڈز ہی موجود نہیں ہیں کہ وہ ایک ماہرین مضمون کو ایک کتاب پر پچاس ہزار روپے ادا کرے۔

textbook board

اس لیے بورڈ نے اپنے ہیومن ریسورس سے ہی کتابوں پر این او سی جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کی تعداد صرف پینتیس ہے۔

پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بُک بورڈ کی جانب سے کتابوں کی کلیئرنس کا عمل آئندہ دو مہینوں تک مکمل نہ ہوا تو مارکیٹ میں کتابوں کی قلت بھی پیدا ہوسکتی ہے جس سے طلباء کو پریشانی کا سامنا کرنا ہوگا۔

بورڈ نے پاپندی عائد کر دی ہے کہ بپلشرز این او سی حاصل کیے بغیر کتابوں کی فروخت نہیں کرسکتے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *