این سی اے: اساتذہ، افسران، رجسٹرار، ڈپٹی رجسٹرار کی غیر قانونی تقرریوں کا انکشاف

  • June 20, 2017 2:55 pm PST
taleemizavia single page

لاہور: عاصم قریشی

نیشنل کالج آف آرٹس لاہور میں اساتذہ اور انتظامی افسران کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف، ایم اے پاس فُل پروفیسرز کے عہدوں پر تعینات، این سی اے میں ایڈیشنل رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار کے عہدوں پر بھی غیر قانونی تقرریاں کی گئی ہیں۔

نیشنل کالج آف آرٹس میں پروفیسرز کی سیٹوں پر اور انتظامی افسران کے عہدوں پر خلاف ضابطہ تقرریوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تعلیمی زاویہ کو ملنے والیی دستاویزات کے مطابق سید مقصود پاشا کو ایم اے کی ڈگری کے ساتھ پروفیسر آف آرکیٹکچر لگا دیا گیا ہے جبکہ مذکورہ سیٹ کے لیے پی ایچ ڈی یا کم از کم پندرہ سالہ تدریسی تجربہ کی شرط عائد ہے۔

سیدہ فریدہ بتول کو پروفیسر آف کیمونیکیشن اینڈ کلچرل اسٹڈیز تعینات کر دیا گیا ہے۔ ایچ ای سی ضوابط کے مطابق پروفیسر کیلئے پی ایچ ڈی کے بعد آٹھ سالہ تجربہ درکار ہے جبکہ سید ہ فریدہ بتول کا پی ایچ ڈی کے بعد صرف چھ مہینے کا تجربہ ہے۔

ملٹی میڈیا آرٹس میں ایم اے پاس ماجد سعیدخان کو این سی اے میں پروفیسر آف فلم اینڈ ٹی وی لگا دیا گیا ہے جبکہ اس پوسٹ کیلئے پی ایچ ڈی کی شرط عائد ہے اس سے پہلے ماجد سعید خان کو بی کام کی بنیاد پر اسسٹنٹ پروفیسر بھی تعینات کیا گیا تھا۔ این سی اے میںملٹی میڈیا آرٹس میں ایم اے پاس ظفر اقبال کو پروفیسر آف ڈیزائن کی تعیناتی بھی غیر قانونی ہے۔ اس عہدے کیلئے ایم اے کے بعد پندرہ سالہ تدریسی تجربہ درکار ہے۔

سید فیصل سجاد کو پروفیسر آف آرکیٹیکچر تعینات کیا گیا ہے۔ سید فیصل سجاد یو ای ٹی میں دو ہزار سات سے پی ایچ ڈی کے طالبعلم ہیں جبکہ وہ این سی اے سے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر تنخواہ وصول کر رہے ہیں اور ایوننگ پروگرام میں ڈائریکٹر انٹریئرر ڈیزائن بھی تعینات ہیں۔این سی اے میں ڈائریکٹر کوالٹی اینہانسمنٹ سیل محمد وسیم کو غیر قانونی طور پر رجسٹرار کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

محمد وسیم کی بطور ڈائریکٹر کیو ای سی تعیناتی بھی ضوابط کے خلاف ہے۔ بیسوویں گریڈ کی اس پوسٹ کیلئے کم ازکم تعلیم ایم فل اور متعلقہ شعبہ میں تیرہ سالہ تجربہ درکار ہے اور محمد وسیم کی اہلیت نہ ہونے کے باعث اخباری اشتہار میں شرائط کو ہی تبدیل کر دیا گیا۔

این سی اے میں بشریٰ سعید خان کی بطور ایڈیشنل رجسٹرار تقرری بھی خلاف ضابط ہے اس عہدے کیلئے پانچ سالہ سرکاری ادارے میں تجربہ درکار ہے جبکہ پرائیویٹ سکول کے تجربہ کی بنیاد پر بشریٰ سعید خان کی تقرری کی گئی ہے۔این سی اے میں ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمکس کی پوسٹ کیلئے ایم پی اے اور ایم بی اے کی ڈگری کی شرط عائد ہے جبکہ محمد شہزاد تنویر کو ایل ایل بی کی بنیاد پر اس عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے جس کے لیے این سی اے کی جانب سے اشتہارات بھی جاری نہیں کیے گئے۔

این سی اے میں ریسپثنسٹ کو آفس سپریٹنڈنٹ لگا دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ثناءجاوید پرائیویٹ ادارے میں بطور ریسیپشنسٹ کام کر تی رہی ہیں اور اس بنیاد پر اُنہیں ایجوکیشن اینڈ ایگزامنیشن کا آفس سپریٹنڈنٹ تعینات کر دیا گیا ہے۔این سی اے میں کامران ریاض اور محمد وقاص کو اسٹینو گرافر کی سیٹ پر خلاف ضابط تعینات کیاگیا ہے بارہویں سکیل کی اس سیٹ کیلئے پانچ سالہ سرکاری تجربہ درکار ہے جبکہ محمد وقاص کو ایڈمن آفیسر سلیم بٹ کا بیٹا ہونے کی بنیاد پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

این سی اے نے اشتہار دیے بغیر ہی سدرہ اکرام کو گریڈ اٹھارہ کا افسر مقرر کر دیا ہے اور اس کی این سی اے کے بورڈ آف گورنرز سے منظوری بھی نہیں لی گئی ہے۔ ایرانی طالبعلم اسماعیل ارباب کو ریسٹوریشن اینڈ مینٹیننس آفیسر تعینات کیا گیا ہے جبکہ این سی اے کے ضوابط کے تحت غیر ملکی کو حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر سرکاری عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا۔ صدف زمان (جو کہ پرنسپل کا فرسٹ کزن ہے) کی غیر قانونی تقرری سی سی آر ایس
برائے فکسڈ پے پر کر دی گئی جو کہ نہ تو منظور شدہ پوسٹ ہے اور نہ ہی برائے اجازت مجاز اتھارٹی و اشتہار ہے۔

پرنسپل نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کو اس غیر قانونی پوسٹ پر تعینات کیا جو کہ این سی اے کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔نیشنل کالج آف آرٹس میں عائشہ شوکت علی کی غیر قانونی تقرری برائے سٹوڈنٹ کوارڈینیٹر اور اسسٹنٹ پروفیسر برائے فکسڈ پے پر کر دی گئی جو کہ نہ تو منظور شدہ پوسٹ ہے اور نہ ہی برائے اجازت مجاز اتھارٹی و اشتہار ہے۔

پرنسپل نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کو اس غیر قانونی تعینات کیا جبکہ وہ مطلوبہ تجربہ کی حامل ہی نہ تھی۔شکیل احمد کی غیر قانونی تقرری برائے سافٹ ویئر برائے فکسڈ پے پر کر دی گئی جو کہ نہ تو منظور شدہ پوسٹ ہے اور نہ ہی برائے اجازت مجاز اتھارٹی و اشتہار ہے۔

عمران علی (جو کہ پرنسپل کا رشتہ دار ہے) کی غیر قانونی تقرری برائے اسسٹنٹ ایم اے آنرز برائے فکسڈ پے پر کر دی ہے۔ جو کہ نہ تو منظور شدہ پوسٹ ہے اور نہ ہی برائے اجازت مجاز اتھارٹی و اشتہار ہے ۔پرنسپل نے غیر قانونی طور پر مالی فائدہ دینے کے لیے عمران علی کو پنجاب سکل ڈویلپمنٹ پروگرام میں اضافی ڈیوٹی بطور اکاﺅنٹنٹ دے دی۔

حنا افضل کی غیر قانونی تقرری برائے سٹوڈنٹ کوارڈینیٹر برائے فکسڈ پے پر کر دی ہے۔ جو کہ نہ تو منظور شدہ پوسٹ ہے اور نہ ہی برائے اجازت مجاز اتھارٹی و اشتہار ہے ۔پرنسپل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری خزانے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ثناءجاوید کی غیر قانونی تقرری برائے ڈیسک انفارمیشن آفیسر برائے فکسڈ پے پر کر دی ہے۔ جو کہ نہ تو منظور شدہ پوسٹ ہے اور نہ ہی برائے اجازت مجاز اتھارٹی و اشتہار ہے ۔

این سی اے کے پرنسپل ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ کالج میں تمام تقرریاں میرٹ کے مطابق ہوئی ہیں اور ان کی منظوری بورڈ آف گورنرز سے بھی حاصل کی گئی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ بورڈ میں سینئر ترین ممبران کی منظوری کے بعد ہی تعیناتیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری کا کہنا ہے کہ این سی اے کے خلاف سازش کی جارہی ہے اور وہ اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

واضح رہے کہ پرنسپل این سی اے کی مدت ملازمت ختم ہونے میں 3 مہینے باقی ہیں اور وہ اپنے کنٹریکٹ میں توسیع کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *