سعودی عرب میں انٹرنیٹ کال پر پابندی 20 ستمبر سے ختم

  • September 14, 2017 8:51 pm PST
taleemizavia single page

بی بی سی

سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے سے ملک میں انٹرنیٹ کے ذریعے فون اور ویڈیو کال کرنے پر سے پابندی اٹھا لی جائے گی۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس بات کا اعلان سعودی عرب کے وزیر برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی عبداللہ السوا نے کیا۔ عبداللہ السوا نے بدھ کو متعدد ٹویٹس میں انٹرنیٹ کے ذریعے فون اور ویڈیو کال کرنے پر سے اگلے بدھ کو پابندی اٹھائے جانے کا اعلان کیا۔

ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ ‘اپنے ٹیلی کام کے پارٹنرز کے ہمراہ اور صارفین کو ترجیح دینے کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اگلے ہفتے سے انٹرنیٹ کے ذریعے فون اور ویڈیو کال کرنے پر سے پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔’

عبداللہ السوا نے کہا کہ سعودی حکام اور ٹیلی کام کمپنیاں مل کر انٹرنیٹ کے ذریعے فون اور ویڈیو کال کرنے پر سے پابندی اٹھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ ایپلیکیشنز جو وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول کو سپورٹ کرتی ہیں وہ اگلے بدھ یعنی 20 ستمبر سے کام کرنا شروع کر دے گیں۔

وزیر برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی عبداللہ السوا نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے وژن 2030 کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

کیا متحدہ عرب امارات بھی؟

UAE
اس سے قبل متحدہ عرب امارات کے لیے واٹس ایپ سے کال کرنے کا خواب تقریباً اس وقت پورا ہوا جب لوگ اس کے ذریعے کال کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن ان کا خواب اس وقت چکنا چور ہو گیا جب متحدہ عرب امارات کی ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری اتھارٹی نے واضح کیا کہ ملک کی وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول پر سے پابندی اٹھانے پر بحث اپریل 2016 سے جاری ہے۔ فیڈرل نیشنل کونسل اس حق میں ہیں کہ انٹرنیٹ کے ذریعے فون اور ویڈیو کال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

متحدہ عرب امارات میں دو ٹیلی کام کمپنیاں ہیں اور دونوں ہی نے گذشتہ سال سنیپ چیٹ کے ذریعے کال کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی۔ یاد رہے کہ سنیپ چیٹ نے انٹرنیٹ کے ذریعے کال کرنے کا فیچر گذشتہ سال متعارف کرایا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی ایک تنظیم امارات سیفر انٹرنیٹ سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹیو محمد مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ وہ اس دن کے انتظار میں ہیں جب لوگ مفت میں کال کر سکیں گے۔ تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا حفاظت اور سکیورٹی کو نظرانداز کر کے نہیں کیا جانا چاہیے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *