آرمی پبلک سکول حملہ سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کا حکم جاری

  • February 9, 2018 1:40 pm PST
taleemizavia single page

پشاور: آرمی پبلک اسکول پشاور پر 16 دسمبر 2014 کو ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم جاری کردیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس افسر شاہ پر مشتمل بینچ نے جمعرات کے روز آرمی پبلک اسکول میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے بچوں کے والدین کی تنظیم کے رکن اجون خان کی درخواست پر سماعت کی۔اپنی درخواست میں اجون خان کا کہنا تھا کہ حکومت متاثرہ والدین کو اس سانحے کی تحقیقات سے آگاہ کرے اور اس سانحے کی تحقیقاتی رپورٹ بھی منظرِ عام پر لایا جائے۔

درخواست گزار نے اس سانحے کی عدالتی تحقیقات کے لیے بھی عدالت سے استدعا کی تھی تاہم عدالت نے اسے یہ کہہ کر رد کردیا ہے کہ تحقیقات کے لیے از خود عدالتی کمیشن کی تشکیل عدالت کے دائرۂ اختیار میں نہیں ہے۔خیبر پختونخوا میں انسدادِ دہشت گردی فورس پہلے ہی اس سانحے سے متعلق اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرا چکی ہے۔

اجون خان کے علاوہ فضل خان ایڈوکیٹ نے بھی آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے بارے میں ایک اپیل پشاور ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی ہے جس میں انہوں نے عدالت سے گزارش کی کہ ایک متاثرہ والد کی حیثیت سے ایف آئی آر میں ان کا بیان بھی شامل کرنے کے لیے حکومت کو ہدایت کی جائے۔

دسمبر 2014ء میں پیش آنے والے اس سانحے میں اسکول میں زیرِ تعلیم 138 بچوں سمیت 144 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اس سانحے کے بعد حکومت نے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قومی لائحۂ عمل ترتیب دیا تھا جس کے بعد دہشت گردوں کو سزائیں دلانے کے لیے ملک میں فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں جب کہ سزائے موت پر عمل درآمد پر عائد غیر اعلانیہ پابندی بھی اٹھالی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کی صبح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 138 طالبِ علموں سمیت 144 افراد کو شہید کردیا تھا جبکہ سیکیورٹی اداروں کی کارروائی میں تمام دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے تھے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *