شہداء آرمی پبلک سکول: تین سال بعد بھی جوڈیشل انکوائری نہ ہوسکی

  • December 16, 2017 1:35 pm PST
taleemizavia single page

رپورٹ: تعلیمی زاویہ

سولہ دسمبر 2014ء کی صبح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوکر خونریزی اور بربریت کی وہ داستان رقم کی،جس نے نہ صرف پاکستان میں رہنے والی عوام بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے ہرانسان کو اشکبار کردیا۔

دہشت گردوں نے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے معصوم بچوں کے ساتھ ساتھ علم کی شمع جلانے والے اساتذہ کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔

آرمی پبلک اسکول میں کیے گئے حملے میں تقریباً 150طلباء اور اساتذہ کوگولیاں برسا کر شہید کردیا گیا اور ساتھ افراد کئی زخمی بھی ہوئے تھے تاہم آپریشن میں 6 کے قریب دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔

آج اس سانحے کے 3برس بعد بھی معصوم ننھے پھولوں کے والدین جن کے زہنوں میں آج بھی یہ افسوسناک داستان بسی ہوئی ہے اور یاد تازہ ہونے پر آنکھیں نم کر جاتی ہے اور تمام پاکستان کی عوام ان خونریزی کرنے والے درندوں سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ آخر ان کے بچوں کا قصور کیا تھا؟؟

سانحہ اے پی ایس کے شہداء کی تیسری برسی کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب ، چیئرمین پی ٹی آئی اور بلاول بھٹوسمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ قوم شہدائے اے پی ایس کی عظیم قربانی کو کبھی نہیں بھلا پائے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس میں معصوم بچوں کی شہادت پر پوری قوم آج بھی سوگوار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قوم شہداکی عظیم قربانی کو کبھی نہیں بھلا پائے گی، جن کے بہنے والے خون سے قوم کو امن نصیب ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اے پی ایس کے بچو ں نےاپنے لہو سے تاریخ لکھی ہے اور شہید بچوں کے خون کا قرض دہشت گردوں کا صفایا کرکے اتارنا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بچوں نے بہادری اور جرأت کی نئی تاریخ رقم کی، شہید ہونے والے بچے اور اساتذہ پوری قوم کے ہیرو ہیں اور رہیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایسا سانحہ کبھی دوبارہ رونما نہ ہو اور ہماری نئی نسل اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے محفوظ طریقے سے پروان چڑھ سکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ‘اے پی ایس سانحے کو 3 برس گزرنے کے باوجود بھی ہم متاثرین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہم جوڈیشل انکوائری کا انعقاد کرنے میں ناکام رہے، ہم نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں ناکام رہے، اس یقین دہانی میں بھی ناکام رہے کہ ایسا سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔

آج اس سانحہ کو تین سال مکمل ہونے پر پشاور سمیت ملک بھر میں تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *