پنجاب:وائس چانسلرز کی عمر کی شرط ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی تجویز

  • June 24, 2017 9:34 pm PST
taleemizavia single page

لاہور: آمنہ مسعود

پنجاب میں وائس چانسلرز تقرری کیس کے فیصلے کے بعد پنجاب حکومت تاحال نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان اور پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلرز تعینات نہیں کر سکی۔

پنجاب یونیورسٹی اور نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتی کے لیے انٹرویوز کر لیے گئے ہیں۔ وائس چانسلرز تقرری کیس پر عدالتی فیصلے کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سرچ کمیٹی کے شارٹ لسٹ کردہ اُمیدواروں کے دوبارہ آج انٹرویوز لیے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت وائس چانسلرز تعیناتی کے لیے اُمیدواروں کے انٹرویوز لیے گئے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران، قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر معین ناصر، ڈین پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر زکریا ذاکر کا انٹرویو لیا گیا ہے۔

جبکہ نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے لیے کنٹرولر امتحانات پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر شاہد مُنیر، پنجاب یونیورسٹی سے ڈاکٹر عامر اعجاز اور قائمقام وائس چانسلر یو ای ٹی ملتان ڈاکٹر زبیر احمد کا وائس چانسلر کے لیے انٹرویو لیا گیا ہے۔

انٹرویوز پینل میں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ، وزیر ہائر پنجاب ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی، چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین، چیئرمین پنجاب کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد اکرم خاں، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری لاء اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شامل تھے جبکہ انٹرویوز کے موقع پر سرچ کمیٹی کے ممبر، نور انٹرنیشنل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی بھی موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے چھ اُمیدواروں کو صرف ایک ایک منٹ کیلئے بولنے کا موقع دیا اور اپنی ذاتی مصروفیات کے باعث اُمیدواروں سے تفصیلی بات چیت نہیں کی تاہم اُنہوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ اس سے پہلے بھی اُمیدواروں کے انٹرویوز کیے تھے اور ناموں کو فائنل کرنے سے پہلے سرچ کمیٹی بھی انٹرویوز لے چکی ہے لہذا وہ مزید تفصیلی انٹرویو نہیں لیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب سے اُمیدواروں کو ایک ساتھ بٹھا کر ایک منٹ میں اپنی بات مکمل کرنے کا وقت دیا جس کے دوران یونیورسٹی کو چلانے کے لیے ویژن پر بات کی گئی۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ انٹرویوزکے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے شارٹ لسٹیڈ اُمیدواروں میں دو ناموں کے ساتھ ایک الگ نام شامل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قانون ہونے کے باوجود پنجاب یونیورسٹی کے پینل میں ایک نام کو الگ کیوں رکھا گیا؟۔

پنجاب یونیورسٹی میں وائس چانسلر تقرری کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر قانون، سیکرٹری قانون اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے بھی رائے لی۔ اس دوران یہ تجویز بھی زیر غور آئی کہ وائس چانسلر کی تقرری کیلئے عمر کی حد ختم کر دینی چاہیے اور اس کے لیے نئی قانون سازی کی جائے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس معاملے پر مزید قانونی مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور عید کے بعد دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وائس چانسلرز تقرری کیس کے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے حکم جاری کیا تھا کہ سرچ کمیٹی کے شارٹ لسٹ کردہ ناموں سے پنجاب حکومت فوری طور پر وائس چانسلر کی تقرری کرے۔

پنجاب یونیورسٹی میں جنوری 2016ء سے مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہیں ہوسکی اور گزشتہ 6 مہینوں سے ڈاکٹر ظفر معین ناصر عدالتی حکم پر بطور قائمقام وائس چانسلر کام کر رہے ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *