پاکستان میں کیمیکل انجینئرنگ ڈگری کا مستقبل

  • April 22, 2018 7:05 pm PST
taleemizavia single page

نجم الحسن عطاء

کیمیکل انجینئرنگ، صنعت و حرفت کا وہ علم ہے جو مصنوعات کی تیاری میں کیمیائی اشیا اور طریقوں کے استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ رسالہ جس روشنائی سے چھاپا گیا ہے وہ کیمیکل انجینئرنگ کی مرہون منت ہے۔ آپ جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں ان کا ریشہ، بٹن اور رنگ وغیرہ کیمیائی عمل سے گزر کر موجودہ شکل کو پہنچے ہیں۔

کیمیائی صنعتیں انسان کو بنیادی سہولتیں مثلاً خوراک، لباس اور مکان کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کیمیائی صنعتیں مصنوعی کھاد اور کرم کش ادویات تیار کرتی ہیں جن سے اناج اور ریشہ دار فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ صنعتیں رنگ و روغن، شیشہ، فولاد، دھاتیں، کنکریٹ، سیمنٹ اور مختلف اقسام کے کیمیائی مادے تیار کرتی ہیں۔ ادویہ سازی کی صنعت بھی کیمیا سازی سے تعلق رکھتی ہے جس کا انسانیت کی بقا اور تحفّظ سے براہِ راست تعلق ہے۔

جابر بن حیان دنیا کا پہلا کیمیا دان تھا جس نے گندھک کا تیزاب دریافت کیا تھا۔ مسلمانوں کے پورے دورِ عروج میں کیمیائی اشیا کی پیداوار اور صنعت کو بڑی ترقی ہوئی۔ جدید دور میں دنیا کی پہلی کیمیائی صنعت فرانس میں 1790ء میں نکولس لی بلانک نے لگائی۔ یہ عام نمک کو سوڈا ایش میں تبدیل کرنے کا ایک کارخانہ تھا۔

کیمیائی عمل بے قیمت خام مادوں کو کتنا قیمتی بنا دیتا ہے، اس کی مثال یہ ہے کہ خام تیل کی قیمت ایک سینٹ فی پاؤنڈ ہوتی ہے لیکن کیمیائی عمل سے گزرنے کے بعد اس کی ایک ذیلی پیداوار یعنی نائیلون کے دھاگے کی قیمت ایک ڈالر فی پاؤنڈ ہوجاتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس کی قیمت میں سو گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

یہ پڑھیں؛ طلباء ٹیکسٹائل ڈگری کیوں کریں؟
کیمیائی صنعت میں درجِ ذیل پیداواری یونٹ شامل ہیں۔ تیزاب اور ترشہ سازی، کاسٹکسوڈا، گیسوں کی تیاری، کیمیاویات مثلاً بینزین کیمیکل انجینئرنگ، اننھائل، الکوحل، فارمل ڈیہائیڈ، اسٹیرین میتھانول، کوئلہ، تیل، حیوانی ریشے، درخت اور ان سے حاصل ہونے والے مادے اور مرکبات، پلاسٹکس اور ربر، صابن، کاسمیٹکس، ادویات، رنگ و روغن، زرعی کیمیاویات وغیرہ۔

کیمیکل انجینئرنگ کو بہ طور ایک تعلیمی مضمون 1915ء میں پہلی مرتبہ امریکا کے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس وقت امریکا میں کیمیکل انجینئرنگ کی پیشہ ورانہ تدریس و تربیت کے اداروں کی تعداد 125 سے زیادہ ہے۔

انجینئرنگ مین پاور کمیشن ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مطابق صرف امریکا میں کیمیکل انجینئروں کی تعداد ساٹھ ہزار سے زیادہ ہے۔ ان کا اسّی فی صد سے زیادہ حصہ کارخانوں اور فیکٹریوں میں پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہا ہے۔ خاصی تعداد میں کیمیکل انجینئر یونی ورسٹیوں، کالجوں اور تحقیقی اداروں میں درس و تدریس اور تحقیق کے کاموں سے وابستہ ہیں۔

امریکا میں کیمیائی صنعت گیارہ ہزار کارپوریشنوں پر مشتمل ہے جن میں ملازم افراد کی تعداد بیس لاکھ کے قریب ہے۔ پندرہ ہزار کارخانوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد دس لاکھ کے قریب ہے۔

پاکستان میں کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم

پاکستان میں کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم کے لیے معروف اداروںمیں بیچلرز آف انجینئرنگ میں داخلے کے لیے ایچ ایس سی/انٹر سائنس (پری انجینئرنگ) کامیاب ہونا ضروری ہے۔ یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور میں بی ایس سی کے علاوہ ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی کی سطح پربھی کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم دی جاتی ہے جب کہ دیگر دو اداروں میں صرف بی ای یا بی ایس سی کی سطح پر داخلے ہوتے ہیں۔

کیمیکل انجینئرنگ میں بی ای یا بی ایس سی کرنے والے طالب علموں کے لیے ضروری ہے کہ انھیں علم کیمیا اور اس کے انجینئرنگ اور پیداوار میں استعمال پر غیر معمولی دسترس حاصل ہوجائے۔ چناں چہ کیمیکل انجینئرنگ کا نصاب انھیں اصولوں کیمیکل انجینئرنگ کو مدِ نظر رکھ کرمرتب کیا گیا۔ کیمیا پر دسترس کے نقطہء نگاہ سے کیمیکل انجینئروں کو مختلف مادوں اور کیمیاویات کے سیالی بہاؤ، انتقالِ حرارت، عملِ تبخیر، عمل کشید، عملِ تقطیر یا ست کاری اور عملِ جذب کا مطالعہ کرایا جاتا ہے۔

ساتھ ہی طبیعیات اور علم ریاضی میں مہارت پیدا کی جاتی ہے۔ کیمیکل انجینئر جن پانچ اہم شعبوں میں مہارت حاصل کرتے ہیں ان میں ریسرچ، ڈیزائن، آپریشن، سیلز اور مینجمنٹ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ پاکستان میں فیشن ڈیزائننگ کی ڈگری کا مستقبل
سال اوّل میں طلبہ کو ریاضی، کیمیا، انگریزی، ورک شاپ پریکٹس، طبیعیات، انڈسٹریل اسنوٹکیومیٹری، انجینئرنگ گرافکس، اسٹرینتھ آف میٹریلز اور الیکٹرو ٹیکنالوجی پڑھائی جاتی ہے۔

سال دوم میں بنیادی سائنسز کے علاوہ کمپیوٹر سائنس، مطالعہء پاکستان، اسلامیات، حرکیات (تھرموڈائنامکس) اور یونٹ پروسیس کی تعلیم دی جاتی ہے۔

سال سوم میں کیمسٹری پروسیس، حرکیات (تھرموڈائنامکس)، مینٹی ننس انجینئرنگ انڈسٹریل ایڈمنسٹریشن، پروڈکشن انجینئرنگ، یونٹ آپریشن، پیٹرولیم ٹیکنالوجی اور ری ایکٹر ڈیزائن نصاب میں داخل ہے۔

سال چہارم میں پلانٹ ڈیزائن، معاشیات، یونٹ آپریشن، پیٹروکیمیکلز، بائیو کیمیکل انجینئرنگ‘ پروسیس انسٹرومینٹیشن کنٹرول، نی وکلیئر انجینئرنگ، انوائر مینٹل انجینئرنگ، فیولز اینڈ فربیسر پڑھائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دو سونمبر کا ایک پروجیکٹ بھی کرنا ہوتا ہے۔

تربیت کی نوعیت

کیمیکل انجینئر کا بنیادی کام، سائنس سدانوں کی تحقیق کے نتیجے میں دریافت شدہ کیمیائی طریقوں کی بنیاد پر کسی خاص صنعت میں استعمال ہونے والے خام مال کا تجزیہ کرنا ہے۔ چناں چہ کیمیکل انجینئر کو سائنس اور انجینئرنگ کی بنیادی باتوں کے کیمیکل انجینئرنگ علاوہ علمِ ریاضی اور کمپیوٹر کی مدد سے مختلف کیمیائی مادوں کے تجزیے کی تربیت دی جاتی ہے۔ کسی بھی صنعت میں پلانٹ کی تنصیب، ڈیزائننگ اور تعمیر کا کام کیمیکل انجینئر کی زیرِ نگرانی ہی عمل میں آتا ہے۔

پلانٹ کی تکمیل کے بعد بھی کیمیکل انجینئر کا کام ختم نہیں ہوتا۔ اس صنعت کو چلانے میں اہم ترین کردار بھی وہی ادا کرتا ہے۔ جب پیدواری عمل شروع ہوجاتا ہے تو کوالٹی کنٹرول کے فرائض بھی کیمیکل انجینئر ہی انجام دیتا ہے۔

صنعتی شعبے کے مختلف یونٹوں میں خام مادوں سے مختلف کار آمد اشیا کی تیاری طویل کیمیائی عمل کے بعد ہوتی ہے۔ اس کیمیائی عمل میں خام مادوں کی صفائی، غیر مطلوب اشیا کی علیحدگی، مفردات کی علیحدگی اور مرکبات کی تیاری جیسے طریقے شامل ہوتے ہیں۔

سائنس کی ترقی اور جدید طرزِ زندگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ کیمیائی طریقوں سے تیار کردہ اشیا کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روزبہ روز نئی قسم کی اشیا وجود میں آرہی ہیں اور انھیں زیادہ سے زیادہمتنوّع اور قابلِ استعمال اور کارآمد بنانے کے لیے تحقیق کا عمل جاری ہے۔ پھر مصنوعات کے مابین مارکیٹ میں سخت مقابلے کی بنا پر اشیا کی لاگت میں کمی اور افادیت میں اضافے کے لیے نئے نئے طریقوں کی دریافت کے لیے تحقیق پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *