عالمی یونیورسٹیاں تُرکی کا تعلیمی بائیکاٹ کرنے پر تیار

  • April 30, 2017 5:30 pm PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

ترک حکومت کی جانب سے یونیورسٹیوں کے پروفیسرز کے خلاف آپریشنز اور گرفتاریوں کے واقعات کے بعد دُنیا بھر کے پروفیسرز اور ماہرین تعلیم نے پیس پیٹیشن کے عنوان کے تحت مہم کا آغاز کیا ہے جس میں اب تک 89 یونیورسٹیوں کے ایک ہزار ایک سو اٹھائیس نامور پروفیسرز نے دستخط کیے ہیں۔

دستخط کرنے والے ماہرین تعلیم اور پروفیسرز میں نوم چومسکی بھی شامل ہیں۔ اس مہم میں غیر ملکی یونیورسٹیوں کے ساتھ ساتھ تُرکی کی یونیورسٹیز کے پروفیسرز بھی شامل ہیں۔

ترُک صدر طیب اُردگان نے اس پٹیشن پر دستخط کرنے والے پروفیسرز کو قومی غدار قرار دیا ہے اور سینکڑوں اساتذہ کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ متعدد پروفیسرز کے خلاف انکوائریاں جاری ہیں۔

کونسل آف ہائر ایجوکیشن ترکی نے ان پروفیسرز کے خلاف انضباطی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں اور اکیڈمکس فار پیس کی مہم میں شامل چار سو پروفیسرز معطل کیا گیا ہے۔

جبکہ بعض پروفیسرز جرمنی، فرانس، امریکہ اور برطانیہ منتقل ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ استنبول یونیورسٹی کے ستاسی پروفیسرز گرفتار کرنے کا حُکم

جن پروفیسرز کو نوکریوں سے فارغ اور معطل کیا گیا ہے ان پر تعلیمی شعبے میں کام کرنے پر بھی پاپندی عائد کر دی گئی ہے اور ان کے پاسپورٹ ترک حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔

جون دو ہزار سولہ میں ناکام مارشل لاء لگانے کی کوشش کے بعد ہزاروں اساتذہ کو نوکریوں سے نکالا گیا جبکہ بیس سے زائد یونیورسٹیاں بند کر دی گئی تھیں۔ متعدد پروفیسرز کو تین مہینے کے لیے پولیس کی تحویل میں رکھا گیا اور ابھی بھی سینکڑوں اساتذہ کے خلاف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔

اس کے ساتھ تُرک حکومت نے اب تک 128 صحافیوں کو گرفتار کر کے جیل میں رکھا ہے، متعدد اخبارات، نیوز ایجنسیز، میگزین اور ٹی وی چینلز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

دُنیا بھر کی یونیورسٹیوں نے ترکی کے اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ہے جبکہ عالمی سطح پر آواز اُٹھائی جارہی ہے کہ یونیورسٹیوں میں اکیڈمک فریڈم اور فریڈم آف ایکسپریشن کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

تُرک حکومت کی جانب سے اظہار یکجہتی کے لیے جاری اس مہم اور خطوط کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔ تاہم برطانیہ، جرمنی اور فرانس میں ترکی میں پروفیسرز کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے اور اس کے لیے عالمی سطح پر دباؤ بڑھانے کی کوششیں بھی کرنے کا اتفاق کیا گیا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *