بھارت: نازیبا الفاظ کے استعمال پر 88 طالبات کو شرمناک سزا

  • December 2, 2017 10:33 am PST
taleemizavia single page

ویب ڈیسک

بھارت میں زیادتی اور طلبا سے تشدد کے واقعات آئے روز رونما ہوتے رہتے ہیں لیکن حال ہی میں بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں ایک ایسا شرمناک واقعہ پیش آیا جس نے تعلیم جیسے مقدس پیشے کو بھی داغدار کردیا۔

یہ شرمناک واقعہ رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں پیش آیا جب لڑکیوں کے اسکول میں زیر تعلیم دو جماعتوں کی طالبات کی غلطی پر استاد نے انہیں مبینہ طور پر دیگر طلبا کے سامنے کپڑے اتارنے کی سزا دی۔

کلاس کی ہیڈ ٹیچر کے متعلق مبینہ طور پر نازیبا کلمات لکھنے پر چھٹی اور آٹھویں جماعت کی 88 طالبات کو کپڑے اتارنے کی شرمناک سزا دی گئی۔

بھارتی خبر رساں ادارے ہندوستان ٹائمز کے مطابق جماعت کے کسی طالبعلم نے ٹیچر سے متعلق نازیبا کلمات ایک پرچے پر تحریر کیے اور یہ طالبعلم ان میں سے ایک تھا جنہیں دیگر طلبا کے سامنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔

خبر میں مزید بتایا گیا کہ ضلع پاپم پارے میں واقع کستربا گاندھی بلیکا ودیالا میں 23 نومبر کو پیش آنے والے اس واقعے میں لڑکیوں کو کپڑے اتارنے کا حکم دیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق یہ معاملہ چار دن بعد اس وقت منظر عام پر آیا جب طلبا کی یونین نے پولیس میں شکایت کرتے ہوئے ایف آئی آر کا اندراج کرایا۔

پولیس میں درج شکایت میں الزام عائد کیا گیا کہ کلاس میں ایک کاغذ ملا جس میں ایک لڑکی اور ہیڈ ٹیچر کے بارے میں نازیبا الفاظ تحریر تھے جس کے بعد دو اسسٹنٹ ٹیچرز اور ایک جونیئر ٹیچر نے بچوں کو اس شرمناک سزا کا حکم صادر کیا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ٹمے امو نے ایف آئی آر کے اندراج کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمے کو خواتین کے پولیس اسٹیشن میں بھیجا جا چکا ہے اور مذکورہ پولیس اسٹیشن کی انچارج کا کہنا ہے کہ مقدمے کے اندراج سے قبل متاثرہ لڑکیوں اور ان کے والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ سے بھی تفتیش کی جائے گی۔

آل پاپم پارے ڈسٹرکٹ اسٹوڈنٹ یونین کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یونین کی ایک ٹیم نے اساتذہ اور طلبا سے ملاقات کی ہے۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اساتذہ کو ایک کاغذ کا ٹکڑا ملا جس میں ہیڈ ٹیچر اور استاد سے متعلق نازیبا الفاظ تحریر تھے جس پر ٹیچر نے یہ غلطی کرنے والے طالبعلم کو سامنے آنے کا حکم دیا لیکن طلبا کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر انہوں نے یہ شرمناک سزا تجویز کی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *