وہ 12 کامیاب آئیڈیاز جن کے مالک ارب پتی بن گئے

  • December 24, 2017 11:00 am PST
taleemizavia single page

فیصل ظفر

عام طور پر ہر 10 میں سے نو کاروباری آئیڈیاز ناکام ہوجاتے ہیں مگر جو کامیاب ہوتے ہیں ان میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے اور وہ ہے ان کا زبردست ہونا۔ایسے ہی چند زبردست خیالات کے بارے میں جانے جنھیں پیش کرنے والے افراد غربت کی سطح سے نکل کر ارب پتی بن گئے اور اب دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہوتے ہیں۔

اور ان میں ایسے نام بھی شامل ہیں جن کے بارے میں آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ وہ کبھی غریب بھی ہوسکتے تھے۔

گوگل کے بانی لیری پیج اور سرگئی برن

Google
لیری پیج اور سرگئی برن امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالبعلم تھے جب وہ پہلی بار ایک سرچ انجن کے آئیڈیا کے ساتھ سامنے آئے۔ تاہم ان کا یہ خیال اس وقت مارکیٹ میں موجود دیگر سرچ انجنز سے مختلف تھا، یہ سرچ انجن صرف کی ورڈز ہی نہیں بلکہ ویب پیجز کے لنکس میں سرچ کی جانے والی چیز کی مناسب اور نمبر کا تجزیہ بھی کرسکتا تھا۔ اب دو طالبعلموں کا پیش کردہ گوگل سرچ انجن انٹرنیٹ پر راج کررہا ہے اور یہ کمپنی سینکڑوں ارب ڈالرز کی مالک بن چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے مقبول ترین موبائل فون پلیٹ فارم (آنڈرائیڈ) اور دنیا کی سب سے مقبول ترین ویڈیو ویب سائٹ (یو ٹیوب) کو بھی چلا رہے ہیں جبکہ دیگر انوکھی ایجادات بھی سامنے آتی رہتی ہیں جیسے گوگل گلاس وغیرہ، دلچسپ بات یہ ہے کہ لیری پیج اور سرگئی برن دونوں اس لگ بھگ تیس، تیس ارب ڈالرز کے مالک بن چکے ہیں۔

مارک زیوکربرگ

Facebook
مارک زیوکربرگ ہاورڈ میں انڈر گریجوٹ تھے جب وہ ایک فیس میش نامی ویب سائٹ کے خیال کے ساتھ سامنے آئے۔ اس سائٹ کے ذریعے مارک زیوکربرگ نے سیکھا کہ کس طرح ٹیکنالوجی کو لوگوں کو آن لائن کنکٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور پھر انہوں نے ایک سائٹ دی فیس بک ڈاٹ کام متعارف کرائی۔ بعد ازاں اس ویب سائٹ کا نام تبدیل کرکے فیس بک رکھ دیا گیا اور ایک دہائی کے اندر اندر یہ ڈھائی سو ارب ڈالرز کی کمپنی کی شکل اختیار کرگئی، ذاتی طور پر مارک زیوکربرگ خود 35 ارب ڈالرز سے زائد کے مالک ہیں۔

مائیکل بلوم برگ

Bloomberg
مائیکل بلوم برگ 1970 کی دہائی میں وال اسٹریٹ کے ٹریڈر تھے تاہم اس زمانے میں انہیں احساس ہوا کہ مالیاتی کمپنیاں قابل اعتبار کاروباری معلومات کے لیے بڑی رقم ادا کرنے کے لیے تیار رہتی ہیں۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ایک ایسا کاروبار متعارف کرایا جو اہم مالیاتی معلومات کمپیوٹر ٹرمینلز کے ذریعے فوری طور پر مہیا کرنے کا کام کرتا تھا۔ اب اس کمپنی کو سالانہ 8 ارب ڈالرز سے زائد کی آمدنی ہورہی ہے اور یہ دنیا کی طاقتور ترین میڈیا اور مالیاتی معلومات مہیا کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ مائیکل بلوم برگ بھی اس کے نتیجے میں 37 ارب ڈالرز کما کر دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بن چکے ہیں۔

جیف بیزوز

amazon
جیف بیزوز نوے کی دہائی میں ایک امریکی کمپنی میں ملازم تھے جب انہوں نے اپنی کمپنی کھولنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم کوئی کاروبار سمجھ میں نہیں آتا تاہم آن لائن بک اسٹور کو متعارف کرانے کا خیال ان کے دل کو بھا گیا۔ اب کی یہ کمپنی آمیزون کے نام سے دنیا بھر میں آن لائن خریداری کی مقبول ترین سائٹ بن چکی ہے جس کی مالیت دو سو ارب ڈالرز سے زائد جبکہ سالانہ فروخت 88 ارب سے زیادہ کی ہے۔ جیف بیزوز کی ذاتی دولت کا تخمینہ بھی 38 ارب ڈالرز سے زائد کا لگایا جاتا ہے۔

لیری ایلیسن

Oracle
جنوبی شکاگو میں پلنے بڑھنے والے لیری کا بچپن مشکل حالات میں گزرا اور مالی مشکلات کے باعث دو بار کالج سے نکلنا پڑا۔ مگر ساٹھ کی دہائی کے وسط میں جب لیری نے کیلیفورنیا منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تو ایک ڈیٹا بیس پروگرامنگ لینگویج ایس کیو ایل سے متعلق رپورٹ نے انہیں اتنا متاثر کیا کہ انہوں نے ایس کیو ایل کو اپنا کر اوریکل ڈیٹا بیس کی تشکیل دی جو کہ آئی بی ایم برانڈ سے ہٹ کر دیگر کمپیوٹرز پر کام کرسکتا تھا۔ کچھ ہی برسوں میں اوریکل مقبول ترین ڈیٹابیس پروگرام کی شکل میں ابھر کر سامنے آیا اور اب اس کی مالیت 195 ارب ڈالرز سے زائد ہیں جبکہ اس کے بانی لیری ایلیسن میں 65 ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔

بل گیٹس

billgatestock.0
یہ سال 1975 کی بات ہے جب بل گیٹس اور پال ایلن نامی نوجوانوں نے مائیکرو کمپیوٹر کی ابتدائی قسم الٹیئر 8800 کو تیار کیا جس کے لیے انہوں نے ایک پروگرامنگ لینگویج تیار کی جسے بیسک کا نام دیا گیا بعد ازاں انہوں نے مائیکروسافٹ نامی کمپنی کو تشکیل دیا جس کے ذریعے ایک آپریٹنگ سسٹم ڈوز تیار کیا گیا اور آئی بی ایم کو اس کا لائسنس دیا گیا۔ کچھ سال بعد مائیکروسافٹ نے اس بہتر آپریٹنگ سسٹم ونڈوز تیار کیا اور اس کے بعد سے وہ دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سے ایک ہے جو کہ پرسنل کمپیوٹر اور سافٹ ویئر مارکیٹ پر راج کررہی ہے۔ اس کے 370 ارب ڈالرز کا کاروبار سروسز اور ڈیٹا سینٹرز کے ساتھ ساتھ ویڈیو گیمز اور موبائل فونز پر بھی چل رہا ہے جبکہ بل گیٹس 80 ارب ڈالرز کے قریب کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص قرار دیئے جاتے ہیں۔

مارک کیوبن

Mark Cuben
مارک کیوبن نوے کی دہائی میں ایک انٹرنیٹ کمپنی چلارہے تھے اور ایک کمپنی براڈکاسٹ ڈاٹ کام کو ترقی دے رہے تھے جس کے دوران انہوں نے سیٹلائیٹ نشریات کو وی پر نشر کرنے کے آئیڈیا کو اپنا لیا، کچھ عرصے بعد مارک نے براڈ کاسٹ ڈاٹ کام 5.7 ارب ڈالرز کے عوض یاہو کو فروخت کردی۔ اب یہ کمپنی تو موجود نہیں مگر مارک کیوبن تین ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ غربت سے امارات کی سیڑھیاں چڑھنے والے کامیاب ترین افراد میں سے ایک ضرور مانے جاتے ہیں۔

جیک ما

JacaMa
جیک ما کو 1995 میں امریکا کا دورہ کرنے پر انٹرنیٹ سے دلچسپی پیدا ہوئی اور جلد ہی انہوں نے دو انٹرنیٹ کمپنیوں کا آغاز کیا تاہم وہ ناکام ثابت ہوئیں مگر ان کی تیسری کوشش جسے انہوں نے علی بابا کا نام دیا ہٹ ثابت ہوئی۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں برآمد کنندگان اپنی اشیاءکو صارفین کو براہ راست فروخت کرسکتے ہیں۔1999 میں اس کمپنی نے اپنے سفر کا آغاز کیا اور صرف پندرہ سال کے عرصے میں یہ علی بابا امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سرفہرست آگئی اور اب اس کی مالیت دو سو ارب ڈالرز سے زیادہ ہے جبکہ جیک ما کے اپنے اثاثوں کی مالیت 24 ارب ڈالرز سے زیادہ ہوچکی ہے۔

جان کوم

John Kom
جان کوم نے اپنے شراکت دار برائن ایکٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی فون بک اپلیکشن تیار کرنے کی کوشش کی جو لوگوں کے ناموں کے اسٹیٹس اپ ڈیٹس کے سامنے شو ہو، جس میں مختلف چیزیں جیسے مقامات یا یہ پتا چلے سکے کہ مذکورہ شخص فون پر مصروف ہے یا نہیں، وغیرہ ظاہر ہوسکے۔ بعد ازاں اس اپلیکشن کو واٹس ایپ کا نام دے کر اس میں فیچرز اور نوٹیفکیشنز کو شامل کیا گیا اور میسجنگ پلیٹ فارم کی شکل دے دی گئی۔ یہ اتنی مقبول ثابت ہوئی کہ 2014 میں فیس بک نے 19 ارب ڈالرز کے عوض اسے خرید لیا جبکہ اس کے متحرک صارفین کی تعداد اب 800 ملین سے زیادہ ہے جبکہ جان کوم کے ذاتی اثاثوں کی مالیت 6.8 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔

جیری یانگ اور ڈیوڈ فلیو

Jerry
امریکی یونیورسٹی جیری یانگ اور ڈیوڈ فلیو ویب سائٹس کی ایک لغت تیار کرنے کے خیال کے ساتھ سامنے آئے اور انہوں نے جیری اینڈ ڈیوڈز گائیڈ ٹو دی ورلڈ وائیڈ ویب کو متعارف کرایا۔ اس کے سامنے کے ایک سال بعد ہی یہ دنیا کی مقبول ترین ویب سائٹس میں سے ایک بن گئی اور انہوں نے اس کا نام تبدیل کرکے یاہو رکھ دیا جو کہ آج کی دنیا مین سب سے بڑے ویب پورٹلز میں سے ایک ہے۔ اس کی مارکیٹ ویلیو 38 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔ تاہم جیری یانگ اس کمپنی کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی ایک کمپنی چلارہے ہیں اور ان کے اثاثوں کی مالیت دو ارب ڈالرز ہے۔ اس کے مقابلے میں ڈیوڈ فلیو اب بھی یاہو بورڈ کا حصہ ہیں اور ان کے اثاثے تین ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکے ہیں۔

مائیکل ڈیل

Dell
ٹیکساس یونیورسٹی میں دوران تدریس مائیکل ڈیل نامی نوجوان کو احساس ہوا کہ سیلز مین کو ایک طرف کرکے صارفین کو کمپیوٹرز فروخت کرنے کا ایک براہ راست طریقہ موجود ہے۔ انہوں نے ڈیل کے نام سے ایک کمپنی تشکیل دی جو کہ پی سی کے تمام پارٹس کو اسمبل کرکے کم قیمتوں پر فروخت کرنے کا کام کرتی تھی۔ اس کمپنی نے پہلے سال ہی 60 لاکھ ڈالرز کمائے اور جلد ہی کمپیوٹرز کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا اور 2001 میں یہ دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر بنانے والی کمپنی بن گئی۔ مائیکل ڈیل نے 2013 میں 24.9 ارب ڈالرز ادا کرکے اس کمپنی کو ایک بار پھر نجی ملکیت میں حاصل کیا اور اب بھی ان کے اثاثے اٹھارہ ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہیں۔

نک ووڈ مین

Nickwood
سرفنگ کے شوقین نک ووڈ مین کی خواہش تھی کہ لہروں پر سرفنگ کرنے والے افراد اپنی بہترین تصاویر لینے کے قابل ہوسکیں لہذا انہوں نے برسوں کی محنت کے بعد گو پرو نامی کیمرے کا پہلا ورژن متعارف کرایا اور جلد ہی یہ ڈیوائس سب کو بھاگئی۔ گو پرو نامی یہ کیمرہ گزشتہ سال عوام کے لیے پیش کیا گیا اور اب اس کمپنی کی مالیت 7.8 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی ہے اور نک ووڈ مین کی ذاتی دولت بھی ڈھائی ارب ڈالرز سے تجاوز کرچکی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *